میرے بدن سے تھکن کو اتار منجملہ
یا مجھ کو دشت میں پھر لا کے مار منجملہ
نہ رنگ پھول میں باقی نہ باس موسم میں
تمہارے ساتھ گئی ہے بہار منجملہ
اگر یہ ساتھ نہ ہو تو دھڑک نہ پائے دل
ہے تیری یاد پہ دل کا مدار منجملہ
ازل سےقیس مزاجوں کو ملتے آئے ہیں
دشت ، دھول یہ گردو غبار منجمله
کسی کی بھی تو نشانی نہ شہر میں آئی
مرے ہیں دشت میں سب یارِ غار منجملہ
اکیلا میر نہیں دشت میں تو قیس نما
ہوئے ہیں سب کے سبھی بے وقار منجملہ