ضلع لیہ کی سیاسی پنجہ آزامائی ،کس کا پلڑا بھاری رہے گا
23لاکھ کی آبادی پر مشتمل ضلع لیہ کی 2قومی اور 5صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کیلئے 707پولنگ اسٹیشنز پر 11لاکھ21ہزار9سو85زنانہ مردانہ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کرکے اپنے نمائندے منتخب کرکے قومی و صوبائی اسمبلی میں بھیجیں گے،ضلع لیہ 48یونین کونسلز،5میونسپلز کمیٹیز پر مشتمل علاقہ ہے ضلع لیہ کی آبادی 4حصوں شہری،نشیبی، تھل اور بارانی علاقوں میں تقسیم ہے، اور ان علاقوں کے مسائل بھی الگ الگ ہیں،ضلع لیہ کی 70کلومیٹر کی پٹی دریائے سندھ کے ساتھ ساتھ چلتی ہے،ضلع لیہ سے ایک معروف لیہ میانوالی روڈ گذرتا ہے جو صوبہ خیبر پختون خواہ کو صوبہ سندھ سے ملاتا ہے ضلع لیہ میں لیہ شوگرملز کے علاوہ کوئی بڑا صنعتی یونٹ نہ ہے،ضلع لیہ میں تھل کو آباد کرنے کیلئے تھل ڈویلپمنٹ اتھارٹی قائم کیا گیا تھا جس نے تھل کی زمینوں کو آباد کرنے کیلئے نہری نظام دیا جس کے عیوض یہاں کے مالکان سے زمینیں لی گئیں ،تھل کو آباد کرنے کیلئے یہاں سرکاری سطح پر زرعی انجینرنگ ورکشاپ بنائی گئی جس کے بارے کہا جاتا تھا کہ وہ ایشیاء کی بڑی ورکشاپوں میں شامل تھی جو اس وقت زبوں حالی کا شکار ہے،ضلع لیہ تاریخی لحاظ سے پرانا شہر ہے جو صوبائی ہیڈ کوارٹر ،ڈویژنل ہیڈ کوارٹر رہنے کا کریڈٹ بھی رکھتا ہے،جو پھر تحصیل اور باالآخر 1982میں دوبارہ ضلع بن کر اپنے نئے سفر کا آغاز کیا، 2024کے قومی الیکشن کیلئے ضلع لیہ کی 2قومی اسمبلی کی نشستیں این اے 181،این اے 182،صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں پی پی279،پی پی280،پی پی281،پی پی282،پی پی 283کیلئے اس وقت کل 128امیدوار میدان عمل میں ہیں،ان امیدواروں میں حلقہ این اے 181ون پر سنجیدہ امیدوار مسلم لیگ ن کی ٹکٹ پرصاحبزادہ فیض الحسن سواگ،پاکستان پیپلز پارٹی کی ٹکٹ پر سردار بہادر خان سیہڑ ، پاکستان تحریک انصاف کی ٹکٹ پر جو اب آزاد حیثیت میں حصہ لے رہی ہیں عنبر مجید زوجہ عبدالمجید خان نیازی،تحریک لبیک پاکستان کے محمد شاہد اقبال قادری، استحکام پاکستان تحریک کی امیدوارایمن جاوید،پاکستان مرکزی مسلم لیگ کی شکیلہ یاسمین کے علاوہ کل 14امیدواروں الطاف حسین،بشریٰ بی بی، رفاقت علی،فہیم الحسن،محبوب الحسن، محمد دریاب مہوش،وسیم الحسن کو انتخابی نشان الاٹ ہوئے ہیں،اس حلقہ میں 369پولنگ اسٹیشنز پر 5لاکھ 74ہزار 2سو58ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے، این اے 181 میں مقابلہ صاحبزادہ فیض الحسن سواگ،سردار بہادر احمد سیہڑ اور عنبر مجید کے درمیان ہوگا،تحریک لبیک پاکستان کے ٹکٹ ہولڈر محمد شاہد اقبال قادری مذہبی ووٹ لیں گے جس کا نقصان مسلم لیگ ن کے امیدوار صاحبزادہ فیض الحسن سواگ کو ہوگا, پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سردار بہادر احمد خان سیہڑ کو بھی اس حلقہ میں پریشانی کا سامنا ہے، این اے 181میں 3صوبائی اسمبلی پی پی 279، پی پی280،پی پی 281 کے حلقہ جات فعال کرتے ہیں،پی پی279میں سردار بہادر احمد خان سیہڑ نے آزاد امیدوار غلام رسول جٹ،پی پی 280میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ ہولڈر سجاد احمد خان سیہڑ حقیقی بھائی بہادر احمد خان سیہڑ،جبکہ پی پی281میں ابھی تک کسی اتحادی امیدوار کا اعلان نہ کیا ،پی پی 280میں سردار بہادر احمد خان سیہڑ کے کزن سابق ایم پی اے تحریک انصاف وسابق صوبائی وزیر شہاب الدین خان سیہڑ بھی امیدوار ہیں،کزن آمنے سامنے الیکشن لڑنے کا نقصان ایم این اے کے امیدوار سردار بہادر احمد خان سیہڑ کو ہوگا،مسلم لیگ ن کے امیدوار صاحبزادہ فیض الحسن سواگ کے نیچے پی پی 279پر سابق صوبائی وزیر ملک احمد علی اولکھ،پی پی 280پر سابق ایم پی اے ملک عبدالشکور سواگ،پی پی 281پر سابق ایم پی اے لالا طاہر رندھاوا مسلم لیگ کے ٹکٹ ہولڈر امیدوار کے طور پر سامنے ہیں، سابق ایم این اے عبدالمجید خان نیازی کے نامزدگی فارم مسترد ہونے پر ان کی بیگم عنبر مجید خان تحریک انصاف کی ٹکٹ ہولڈر جو کہ اب آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ رہی ہیں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے ،ان کے خاوند سابق ایم این اے عبدالمجید خان نیازی کے حلقہ میں موجود نہ ہونا،صوبائی حلقوں میں تحریک انصاف کے آزاد امیدواروں کے طور پر ان کے پینلز میں اعلانات پر بھی سوالیہ نشان ہے، پی پی 280میں سابق صوبائی وزیر شہاب الدین خان سیہڑ تحریک انصاف کے امیدوار کے طور پر سامنے ہیں جبکہ اس حلقہ کے سابق ایم این اے عبدالمجید خان نیازی نے ملک محمد اکرم سامٹیہ کو تحریک انصاف کے امیدوار کے طور اپنے پینل عنبر مجید خان نیازی امیدوار قومی اسمبلی کے طور پر اعلان کیا ہے جس کی وجہ سے تحریک انصاف کے ووٹرز میں کنفیوژن پھیل گیا ہے کہ صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 280پر تحریک انصاف کا امیدوار کون ہے، عبدالمجید خان نیازی کے سوشل میڈیا پر اس اعلان کے بعد قومی اسمبلی کی نشست پر مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے ،صاحبزادہ فیض الحسن سواگ نے مسلم لیگ میں ٹکٹ کی اپلائی کیلئے اپنے پینل میں پی پی 280 کیلئے رائے صفدر عباس بھٹی کو نامزد کیا تھا جن کو ٹکٹ نہ ملنے پر آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں جو اس حلقہ کے مسلم لیگ ن کے ایم این اے کیلئے مشکلات کا سبب بن سکتا ہے،ضلع لیہ کا دوسرا قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 182لیہ ٹو کیلئے 338پولنگ اسٹیشنز پر 5لاکھ47ہزار7سو27ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے اپنا نمائندہ ایوان میں بھیجیں گے،2018ء کے قومی الیکشن میں اس حلقہ میں 4لاکھ49ہزار98ووٹرز کی تعداد تھی جس میں امسال 98ہزار6سو29ووٹرز کا اضافہ ہوا ہے جو اپنا پہلا ووٹ کاسٹ کریں گے، این اے 182کیلئے 16امیدواروں کو نشانات الاٹ ہوئے ہیں جن میں سے سنجیدہ امیدواروں میں پاکستان مسلم لیگ ن کے سید ثقلین شاہ بخاری،پاکستان پیپلز پارٹی کے ملک محمد رمضان بھلر،پاکستان تحریک انصاف کے آزاد حیثیت میں حصہ لینے والے ملک اویس حیدر جکھڑ،پاکستان عوامی تحریک کے امان اللہ، پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے عاشق علی، تحریک لبیک پاکستان کے محمد یوسف ہنجرا،ہمارا لیہ گروپ کے افتخار بابر کھتران کے علاوہ سبط الحسن انجم صحرائی، آصف کامران جوتہ،ثوبیہ رمضان،سید ذوالقرنین بخاری،سید غضنفر عباس شاہ، فاروق الہی،نثار احمد،نورمحبوب میلوانہ اور نیاز احمد ہیں، مقابلہ سید ثقلین شاہ بخاری،اویس حیدر جکھڑ،افتخار بابر کھترا،ملک رمضان بھلر کے درمیان ہوگا،تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار محمد یوسف ہنجرا کا تعلق ضلع لیہ کی بجائے ضلع کوٹ ادو سے ہونے کی وجہ سے مقابلہ کو دوڑ میں نہیں ہیں لیکن مذہبی جماعت کے امیدوار کے طور پر وہ ووٹ لیں گے جس کا نقصان پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار سید ثقلین شاہ بخاری کو ہوگا،اس حلقہ میں ضلع لیہ کی 4صوبائی اسمبلی کی نشستیں پی پی 280، پی پی 281جزوی پی پی282، پی پی283کے حلقے کلی طور پر فعال کرتے ہیں اس حلقہ میں کلی فعال کرنے والے حلقوں میں شہری علاقے زیادہ ہیں جہاں مقابلہ سید ثقلین بخاری،ملک اویس جکھڑ اور افتخاربابر کھتران کے درمیان ہوگا،پاکستان پیپلز پارٹی کو پی پی 283کیلئے کمزور امیدوار کی وجہ سے مشکل پیش آئے گی،ملک اویس حیدر جکھڑ جو کہ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کے طور پر آزاد حیثیت میں پہلی مرتبہ میدان عمل میں ہیں ان کے حلقہ پی پی 282اور پی پی283میں بھی نئے امیدوار ہونے کی وجہ سے مشکلات پیش آسکتی ہیں، اویس جکھڑ کے والد سابق ایم این اے ملک نیاز احمد جکھڑ کی سابقہ ونگز پی پی 282سید رفاقت گیلانی کا اتحاد سید ثقلین شاہ بخاری کے ساتھ جبکہ پی پی 283کی ونگ سجاد حسین المعروف سجن خان تنگوانی کااتحاد ہمارا لیہ گروپ کے افتخار بابر کھتران کے ساتھ بن گیا ہے اس کے علاوہ ملک ہاشم حسین سہو کے اتحاد کی وجہ سے افتخار بابر کھتران کی پوزیشن بھی مستحکم نظر آرہی ہے، مسلم لیگ ن کے امیدوار سید ثقلین شاہ بخاری کی لیہ سٹی پی پی 282میں امیدوار صوبائی اسمبلی استحکام پاکستان پارٹی سابق ایم پی اے سید رفاقت علی گیلانی کے ساتھ سیٹ ایڈجسمنٹ ،پی پی 283سابق صوبائی وزیر ڈویژنل صدر پی ایم ایل این مہر اعجاز احمد اچلانہ،پی پی 281لالہ طاہر رندھاوا،پی پی 280ملک عبدالشکور سواگ مسلم لیگ کے ٹکٹ ہولڈر ہونے کی وجہ سے سید ثقلین بخاری کی پوزیشن کو بہتر کرنے کا سبب بن سکتے ہیں لیہ پی پی 282کی مسلم لیگ ن کی ٹکٹ کے خواہش مند سابق چیئرمین بلدیہ لیہ حافظ جمیل احمد خان،سابق نائب
ناظم عابد انوار علوی،مہر طفیل لوہانچ،سابق ایم پی اے چوہدری اشفاق احمد نے بھی پارٹی قائدین کے فیصلہ پر اپنی حمایت کا پلڑا امیدوار ایم این اے مسلم لیگ ن ٹکٹ ہولڈر کی جھولی میں ڈال دیا جس کی وجہ سے مسلم لیگ ن کے امیدوار سید ثقلین شاہ بخاری کی الیکشن کی ریس میں تیزی کا باعث بن سکتے ہیں ،ضلع لیہ کے 2قومی اور 5صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کیلئے 11لاکھ21ہزار9سو85زنانہ مردانہ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کرکے کس کو کامیابی کی سنگھاسن پر بیٹھاتے ہیں اس فیصلہ کا اعلان 8فروری کو ہوگا