عمر ایوب پر موٹر سائیکل اور ایکسرے مشین ودیگر اشیا چوری کرنے کے مقدمات درج
قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف عمر ایوب نے کہا ہے کہ ان کے خلاف اب تک موٹر سائیکل چوری کے تین مقدمات درج ہو چکے ہیں جس کے بعد انھیں لگ رہا ہے کہ وہ کسی بین الصوبائی موٹر سائیکل چور گروہ کا حصہ بن جائیں۔تھلوچی نیوز نے ان کے اس دعوے کے حقائق جاننے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ عمر ایوب پر صرف موٹر سائیکل چوری ہی نہیں بلکہ ایکسرے مشین، پولیس اسلحہ، گاڑیوں کی توڑ پھوڑ، گاٰڑی کا جیک اور ڈیزل ٹینک کا ڈھکن اور ڈیزل چوری کے مقدمات بھی قائم کیے گئے ہیں۔
9 مئی کے واقعات میں بھی عمر ایوب پر درج ہونے والی دو ایف آئی آرز میں ان پر موٹر سائیکل چوری کرنے کے ساتھ ہسپتال سے ایکسرے مشین چوری کرنے، اقدام قتل اور پولیس اسلحہ چوری کرنے کے بھی الزامات لگائے گئے ہیں۔تازہ ترین مقدمہ عمر ایوب اور ان کے ساتھیوں پر تھانہ ٹیکسلا میں درج کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 24 نومبر کو عمران خان کی کال پر عمر ایوب اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ احتجاج کے لیے نکلے تو انھیں پولیس کی جانب سے دفعہ 144 کے نفاذ کے بارے میں آگاہ کیا گیا، جس پر انھوں نے ڈنڈوں سوٹو سے پولیس پر حملہ کر دیا اور کئی پولیس اہلکار خمی ہو گئے۔
ایف آئی آر کے مطابق عمر ایوب اور ان کے ساتھیوں نے اس دوران سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا اور پولیس کی گاڑی کے شیشے، دروازے توڑے، سیٹیں اکھاڑ پھینکیں، ٹائر برسٹ کر دیے، ڈیزل ٹینک کا ڈھکن چوری کر لیا اور ڈیزل بھی نکال کر لے گئے۔
اس کے علاوہ پولیس کے استعمال میں پلاسٹک کی حفاظتی شیٹ اور چھڑیاں بھی چوری کر لیں اور مظاہرین نے جاتے ہوئے پولیس اہلکار 2011 ماڈل کا ہنڈا 125 موٹر سائیکل بھی لے گئے۔
اس حوالے سے جب پولیس حکام سے رابطہ کیا گیا تو تھانہ ٹیکسلا میں درج ہونے والی ایف آئی آر کے مدعی سب انسپکٹر جاوید جمال نے ایف آئی آر کی تصدیق کی ہے اور بتایا کہ اس کے مندرجات حقیقت پر مبنی ہیں۔