ملتان ٹیسٹ کے دوسرے دن کے اختتام تک انگلش ٹیم کا پلڑا بھاری ہے لیکن کیا ابرار احمد کی ’مسٹری اسپن‘ اور پاکستانی بلے باز اپنی دوسری اننگز میں کوئی کمال کر سکیں گے؟
اپنا پہلا ٹسٹ کھیلنے والے چوبیس سالہ ابرار احمد نے انگلش بلے بازوں کو دوسری اننگز میں بھی پریشان کر رکھا ہے لیکن پاکستانی بلے بازوں کی پہلی اننگز میں ناکامی کی وجہ سے انگلش ٹیم ملتان ٹیسٹ میں بھی فیورٹ بن چکی ہے۔
ملتان میں بھی شکست کا نتیجہ یہ ہو گا کہ تین ٹیسٹ میچوں کی اس سیریز میں انگلینڈ کی ٹیم پاکستان پر دو صفر سے فیصلہ کن برتری حاصل کر لے گی اور یوں ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے فائنل میں پاکستان کا پہنچنا مشکل ہو جائے گا۔
دوسرے دن کے اختتام تک انگلش ٹیم نے پانچ وکٹوں کے نقصان پر202 رنز بنا لیے ہیں۔ یوں انگلینڈ کو 281 کی سبقت حاصل ہو چکی ہے۔
انگلینڈ کے پہلی اننگرز کے 281 رنز کے جواب میں پاکستانی ٹیم 202 رنز بنا کر ہی ڈھیر ہو گئی تھی۔
ملتان ٹیسٹ سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ انگلش ٹیم کی کارکردگی پر حیران ہیں کیونکہ وہ ٹیسٹ میچ کو بھی ٹی ٹوئنٹی بنا کر کھیل رہے ہیں۔
سابق ٹیسٹ کھلاڑی رمیز راجہ کے بقول راولپنڈی میں شکست کے بعد پاکستانی ٹیم کو بھی اپنی اپروچ بدلنا ہو گی۔ نئے انگلش کپتان بین اسٹوکس اور کوچ برینڈن میکلکم کے بعد انگلش ٹیم نے ٹیسٹ کرکٹ میں پہلی مرتبہ اتنا جارحانہ رویہ اختیار نہیں کیا کہ رمیز راجہ اسے ‘آئی اوپنر‘ قرار دیں بلکہ پاکستان کو انگلش ٹیم کی اس اپروچ کے مقابلے میں پہلے سے ہی حکمت عملی تیار کر لینا چاہیے تھی۔
ملتان ٹیسٹ میں اگرچہ پاکستانی بولرز کی کارکردگی بہتر رہی اور انگلش ٹیم کی طرف رنز بنانے کی سپیڈ میں بھی کمی دیکھی گئی، لیکن اس کی وجہ ‘مسٹری اسپنر‘ ابرار احمد ثابت ہوئے، جنہوں نے اپنے پہلے ٹیسٹ میچ میں ہی دس وکٹیں حاصل کر لی ہیں۔
ابرار احمد پاکستان کے دوسرے بولر بن گئے ہیں جنہوں نے اپنے پہلے ٹیسٹ میں ہی دس وکٹیں لیں ہیں۔ قبل ازیں سن انیس سو چھیانوے میں محمد زاہد نے نیوزی لینڈ کے خلاف یہ کارنامہ سرانجام دیتے ہوئے پاکستان کے لیے تاریخ رقم کی تھی۔