باکھری سادات
بکھر سندھ کے وہ سادات خانوادے جو پہلے بکھر سے اُچ شریف میں آباد ہوئے اور وہاں سے بھکر آئے ، ان کو باکھری سادات کہا جاتا ہے۔گو کہ یہ نقوی سادات سلسلہ کے ہیں لیکن بکھر کی نسبت سے انہیں باکھری سادات کا نام دیا گیا ہے۔ ضلع بھکر کے اکثر زرخیز علاقوں میں ان سادات کو بخاری سادات کے ساتھ جاگیریں دی گئیں۔محکمہ مال کی کتابوں میں ان سادات کو بھا کری سادات لکھا جاتا ہے۔ ان باکھری سادات کو بھکر اور لیہ کی حدود کے اتصال کے مقام بیٹ ہوگھا میں جاگیر عطا کی گئی۔ برٹش آفیسر جارج فکر کی بندوبستی رپورٹ کے مطابق بیٹ بوگھا میں موجود سادات کی زمینوں سے ٹیکس اور مالیہ کی وصولی بھی نہیں کی جاتی تھی۔ان سادات میں سے ایک بزرگ کا نام سید نور عالم شاہ باکھری تھا جن کے نام پر بستی نورشاہ بہائی گئی۔ اور کچھ بزرگوں کے مطابق انہیں سادات میں سے ایک سید کو بوگھا شاہ کہا جاتا تھا جن کے نام سے یہ علاقہ بیٹ بوگھا مشہور ہوا۔
سید نور عالم شاہ :
آپ بیٹ ہوگھا کے سادات کے مورث اعلیٰ ہیں۔ آپ تین بھائی تھے جو کہ بھکر کے مختلف علاقوں میں آباد ہوئے۔
سیدنور عالم شاہ سید رضا علی شاہ المعروف رضائی شاہ سید سکھا شاہ کچھ سادات بزرگ یہ بتاتے ہیں کہ سید نور عالم ، سید رضا علی اور سید سکھا شاہ آپس میں چا زاد بھائی تھے لیکن بلوٹ شریف اور اُچ میں موجود ملفوضات میں یہ تین بھائی درج ہیں ۔ سید نور عالم شاہ کے دوفرزند تھے جن کے نام مندرجہ ذیل ہیں۔
سید قائم دین شاہ باکھری سید یوسف شاہ باکھری سید نور عالم شاہ کے فرزند سید قائم دین شاہ کے نام پر بیٹ ہوگھا کے مغرب میں ایک قصبہ آباد ہوا جس کو دین پور کہا جاتا ہے۔ دین پور میں بھی باکھری سادات آباد ہیں۔ سید نور عالم شاہ کے دوسرے فرزند سید یوسف شاہ کے نام پر دو قصبے آباد ہیں جن کے نام یوسف شاہ شرقی اور یوسف شاہ غربی ہیں اور ان علاقوں میں سادات کی زمینیں ہیں۔ سید نور عالم شاہ وفات کے بعد راجن شاہ مقبرہ کے شمال میں موجود باکھری قبرستان میں دفن ہوئے تھے۔ ان کے فرزند اور اولاد میں سے باقی بھی افراد کی قبریں اسی قبرستان میں موجود ہیں ۔سید نور عالم کی والدہ بلوٹ کے بخاری خاندان سے تعلق رکھتی تھیں اور شاہ عیسی بلوٹی کی ہوتی تھیں۔
سید رضا علی المعروف رضائی شاہ:
سیدرضا علی شاہ بھی بھکر کے سادات کے بزرگ تھے ۔ آپ سید نور عالم کے بھائی تھے۔ آپ رضائی شاہ کے نام سے مشہور ہوئے ۔ آپ کے والد کا نام سید حاجی شاہ تھا۔ سید رضا علی کے ننہال بلوٹ شریف کے بخاری سادات تھے۔ آپ کی والدہ سید علیم شاہ بخاری آف بلوٹ شریف کی صاحبزادی اور سید شاہ عیسی بلوٹی کی پوتی تھیں۔ بخاری خاندان سے باکھری سادات کی نسل در نسل رشتہ داری بکھر سندھ سے شروع ہوئی اور آج بھی بھکر اور آس پاس کے علاقوں میں باکھری اور بخاری ایک دوسرے کے قریبی رشتہ دار ہیں ۔ بلوٹ کے ایک بزرگ کے مطابق اچ شریف سے لے کر بھکر اور اچ گل امام سے بلوٹ شریف تک یہ دونوں خانوادے ایک دوسرے کے ساتھ رہے ہیں۔سید رضا علی شاہ کی زمینیں کچھ کے زرخیز علاقوں میں بھی تھیں اور انہیں جہان خان کے آس پاس بھی زمینیں دی گئی تھیں۔ جہان خان کے علاوہ تھل میں خان پور، تنگے والا ، جیون شاہ والا فضل شاہ والا میں بھی ان کی اولاد کی زمینیں ہیں۔سید رضا علی شاہ نے نو تک سے دوکلومیٹر مغرب میں اپنے ڈیرے کی بنیاد رکھی جس کا نام رضائی شاہ انہی کے نام پر رکھا گیا۔
دریائے سندھ کی کندھی کے کنارے پر قصبہ آباد ہوا اور مشہور ہے کہ کسی زمانے میں مغرب سے آنے والی کشتیاں اور مشرق سے مغرب کی طرف جانے والی کشتیاں اسی رضائی شاہ سے گزر کر جاتی تھیں۔ رضائی شاہ کے مغرب میں کندانی بلوچ قبیلہ آباد ہے۔ جنوب مغرب میں خنانی اور نہرے والا ہے۔ نہرے والا میں بھی بلوچ قبائل آباد ہیں جن میں سے جمالی اور کچانی زیادہ تعداد میں ہیں۔ یہاں پر طیب خان کچانی کے ڈیرہ گرہ طیب خان سے گریلی بلوچ مشہور ہوئے اور عمر خان کچانی کے نام سے عمریلی مشہور ہیں۔رضائی شاہ کے جنوب میں بھر گل اور موضع چورڑ ہے۔ یہاں بھی بلوچ اقوام کے قبائل آباد ہیں ۔مشرق میں نو تک کا مشہور قصبہ ہے۔ مغرب میں جام، بستی پیراں اور پھلمانہ آباد ہیں ۔ کچھ کے علاقے میں جب سیلاب آتے تھے تو سید رضا علی اپنے کچے کے علاقے سے بھکر کے قریب جا کر رہتے تھے ۔ جہاں ان کی زمینیں کچھ اور تھل میں تھیں ۔ ان کے رہنے کی نسبت سے وہ علاقہ رضائی شاہ شمالی کہلاتا ہے اور وہاں بھی ان کی اولا د کثیر تعداد میں آباد سید رضا علی المعروف رضائی شاہ کا شجرہ نسب یوں ہے۔سید رضا علی شاہ المعروف رضائی شاہ بن سید حاجی شاہ بن سید عبدالغفور شاہ بن سید محمد شاہ بن سید نظام الدین شاہ بن سید محمد شاہ بن سید محمود شاہ بن سید حسن شاہ بن سید شیخ فرید بن سید کمال الدین بن سید ظہور الدین بن سید درویش محمد بن سید فخر الدین بن سید علاؤ الدین بن سید صدرالدین (خطیب سکھر ) بن سید محمد کی( پیر بکھر) سید رضا علی شاہ اپنی وفات کے بعد بلوٹ شریف میں دفن ہوئے ۔ ان کے ایک بھائی سید سکھا شاہ تھے۔ تحصیل دریا خان میں ان کے نام پر ایک موضع سکھا شاہ ہے جہاں حسن شاہ اور جگر اسمیں کے آس پاس ان کی اولا در بہتی ہے ۔ سید سکھا شاہ بھی اپنی وفات کے بعد بلوٹ شریف میں دفن ہوئے تھے۔