وطن عزیز میں مسلمان ۹۷ فیصد اور غیر مسلم تین فیصد آباد ہیں ۔ غیر مسلم آبادی عیسائیوں، ہندوؤں سکھوں اور قادنیوں پر مشتمل ہے۔ ہر پاکستانی حکومت اقلیتوں کے حقوق کا خاص خیال رکھتی ہے ۔ ہمارے ہاں کوئی ایسا علاقہ نہیں جہاں یہ لوگ آباد نہ ہوں۔ اچھے کاروبار کے علاوہ سرکاری شعبوں میں بھی اہم عہدوں پر فائز ہیں اور بطریق احسن اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ تخلیق پاکستان میں بھی اس برادری نے تاریخی کردار ادا کیا۔ موجودہ حکومت نے ۳۴۵ ملین روپے کی خطیر رقم عیسائی کمیونٹی کی مالی امداد کے لئے مختص کی ہے تا کہ یہ برادری مالی طور پر پسماندہ نہ رہے حکومت اقلیتوں کے حقوق کی نگہداشت ان کے مقدس مقامات کی حفاظت اور عبادت گاہوں کی تعمیر میں بھی بھر پور تعاون کرتی ہے۔مسٹر جے سالک مسیحی برادری کی اہم سیاسی شخصیت ہیں ۔ وہ ان دنوں وفاقی وزیر بہبودی
آبادی بھی ہیں ۔
لیہ ضلع میں سیحی برادری یہ شہر چک نمبر ۲۷۰ ٹی ڈی اے، فتح پور، چک نمبر 75 – 75 اور چوک اعظم میں آباد ہے۔ ملک بھر سے ممتاز پادری فادرز اپنی برادری کے مسائل حل کرنے کے سلسلے میں یہاں آتے ہیں۔ چک نمبر 270 ٹی ڈی اے میں گرجا گھر بھی ہے اور سالانہ یادگار اجتماعات بھی منعقد ہوتے ہیں۔ بقول نعیم سیموئیل، چوک اعظم میں مسیحی لوگ زیادہ تر سیالکوٹ سے 1965ء میں ہجرت کر کے یہاں آئے۔ بشپ یوسف پطرس ممتاز حیثیت کے مالک ہیں جنہوں نے چوک اعظم کے مسائل حل کرنے کے لئے ڈومین کا اقبال کو بھیجا۔ فادر فلیکس بھی ہمیں مقیم ہیں جنہوں نے ٹیوشن سنٹرقائم کیا۔لیہ میں کیتھولک کے علاوہ دیگر مکتبہ خیال مسیحی لوگ بھی آباد ہیں۔ فیروز نیم کیتھولک گروپ
کے نمائندہ ہیں۔فا در فیلکس اللہ دتہ (اور یوتھل)ملتان کیتھولک ڈایوسس کے سینٹر کامن فادر فیلکس اللہ دتہ لور توتقتل میں مقیم ہیں ۔ ۱۹۸۵ء میں ڈیڑھ لاکھ روپے کی لاگت سے لوریو چک نمبر 170 میں رہنے والے مسیحیوں کے لئے بجلی فراہم کی۔ آپ ادبی سماجی اور مذہبی حلقوں میں قد آور شخصیت اور شاعر بھی ہیں۔ چرچ میں اہم علمی شخصیت الفت اے حمید ریٹائرڈ ہیڈ ماسٹر مقیم ہیں ۔ آپ نہایت ملنسار دلچسپ اور مختلف خوبیوں کے مالک ہیں۔
نوٹ:یہ مضمون ڈاکٹر لیاقت علی خان کی کتاب "لیہ تاریخ و ثقافت ” سے لیا گیا ہے