مظفر گڑھ

نسبت مظفر گڑھ

 

ڈاکٹر مہر عبد الحق مظفر گڑھ میں:

معروف ماہر تعلیم، مورخ، ادیب اور شاعر ڈاکٹر مہر عبدالحق کا تعلق مظفر گڑھ کی اس وقت کی تحصیل لیہ سے تھا۔ آپ ایک عرصہ تک مظفر گڑھ کے کئی تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کے پیشہ سے وابستہ رہے ۔ قدیم تعلیمی ادارے مظفر گڑھ ہائی سکول کے دو مرتبہ ہیڈ ماسٹر رہے۔ مظفر گڑھ کی اس وقت کی پوری ایک نسل آپ کی شاگرد تھی ۔ مظفر گڑھ سے ریٹائر ڈ ہوئے اور یہاں سے ملتان منتقل ہوئے۔ قرآن پاک کا پہلا سرائیکی ترجمہ ڈاکٹر مبر عبد الحق نے کیا

مرزا ابن حنیف کی قیام گاہ اول:

تاریخی دستاویز سات دریاؤں کی سرزمین کے خالق مرزا ابن حنیف ( مرزا ظریف بیگ ) کا آبائی تعلق مشرقی پنجاب کی ریاست جند کی تحصیل داری میں واقع کلیانہ نامی گاؤں سے تھا ۔ 1947 ء کی ہجرت کے باعث مظفر گڑھ میں آکر آباد ہوئے ۔ 1950ء میں مظفر گڑھ سے میٹرک کیا آپ ایک عرصہ تک مظفر گڑھ میں مقیم رہے۔بعد میں ملتان تشریف لے گئے

پر کاش ٹنڈن اور مظفر گڑھ:

پر کاش ٹنڈن (2001 – 1911 ء ) پر کاش ٹنڈن ایک سول انجینئر کا بیٹا تھا اور پنجاب کی ایک نہری کا لونی میں پیدا ہوا ۔ پر کاش ٹنڈن کا باپ محکمہ آبپاشی میں آفیسر تھا پاکستان بننے سے پہلے 1920 کی دہائی میں انکے والد مظفر گڑھ میں تعینات رہے اسی دوران پر کاش ٹنڈن بھی یہاں مقیم رہے اور گورنمنٹ ہائی سکول مظفر گڑھ میں زیر تعلیم رہے۔ پر کاش ٹنڈن نے اپنی کتاب ” پنجابی صدی Punjabi Century میں مظفر گڑھ کے قیام کے دوران اپنی یاداشتوں کو بیان کیا ہے ۔

ملک قادر بخش جلهره:

ملک قادر بخش جکورہ کا تعلق مظفر گڑھ کی سابقہ تحصیل لیہ سے تھا ۔ آپ معروف وکیل، سیاستدان اور منجھے ہوئے پارلیمنٹرین تھے ۔ آپ نے تعلیم مظفر گڑھ شہر سے حاصل کی۔ زندگی میں سخت محنت کی۔ سٹریٹ لائٹ کی روشنی میں بیٹھ کر پڑھتے تھے ۔ سیلف میڈا انسان تھے۔ مظفر گڑھ میں وکالت شروع کی ۔ مظفر گڑھ بار کے بانی صدر تھے [48]۔ ایک عرصہ تک وہ مظفر گڑھ کی سیاست پر چھائے رہے۔ ملک قادر بخش جکھڑ کے بغیر مظفر گڑھ کی سیاست اور وکالت کانتذکرہ ادھورا ہے۔ آپ ضلع مظفر گڑھ کی پہچان بنے رہے۔

استاد فدا حسین گاڑی۔۔سرائیکی لوک سانجھ کے بانی:

سرائیکی زبان اور سرائیکی شناخت کی تحریک کے بانی اور سرائیکی لوک سانجھ جیسی تنظیم کی بنیا درکھنے والےاستاد فدا حسین گاڑی کا ضلع مظفر گڑھ اور اس دھرتی سے بہت قریبی تعلق رہا ہے۔ آپ ایک عرصہ تک
( 1979 1981) جتوئی شہر کے سکول میں بطور ہیڈ ماسٹر تعینات رہے اور یہاں انھوں نے سرائیکی تحریک کی شمع روشن کی اور لوگوں کو ان کی شناخت کا احساس دلایا ۔ آپ کے دور میں جتوئی ثقافتی تقریبات اور مشاعروں کا مرکز بنارہا

مشیر کاظمی کا اولین ٹھکانہ:

اے راہ حق کے شہید و اوفا کی تصویر و احتمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں ۔
جیسے مشہور ملی نغمے کے خالق مشیر کاظمی 22 اپریل 1924ء کو پٹیالہ ( بھارت) میں پیدا ہوئے ۔ انہوں نے فلمی گیت نگاری کے میدان میں بہت شہرت حاصل کی۔ یہ ان کی خداداد صلاحیتوں کا اعجاز تھا کہ انہوں نے اردو اور پنجابی دونوں زبانوں کی فلموں کے لیے اعلیٰ درجے کے نغمات لکھے۔ تقسیم ہند کے بعد ریاست پٹیالہ سے ہجرت کر کے علی پور ضلع مظفر گڑھ میں آن ہے، بعد میں علی پور سے لاہور چلے گئے۔ علی پور سے انھیں خاص محبت رہی

پہلی خاتون وزیر خارجہ پاکستان:

سرزمین مظفر گڑھ پر اعزاز حاصل ہے کہ پاکستان کی پہلی خاتون وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کا تعلق یہاں سے ہے۔ آپ نے نہ صرف سرزمین مظفر گڑھ بلکہ ملک کا نام بھی روشن کیا ہے۔سرسید احمد خان اور مولانا قاسم نانوتوی کے ہم درس
برصغیر پاک و ہند کی عظیم روحانی شخصیت صوفی بزرگ پیر سید محمد فضل علی شاہ آف مسکین پور شریف تحصیل جتوئی اپنے وقت کے بزرگ تھے انہوں فضل علی شاہ نے شیخ الحدیث مولانا احمد علی سہارنپوری سے بخاری شریف پڑھنے کا شرف حاصل کیا۔ آپکے ہم درس ساتھی مولانا محمد قاسم نانوتوی اور سرسید احمد خان تھے ۔

نوٹ: مضمون محمد شہزاد کی کتاب "سر زمین مظفرگڑھ” سے لیا گیاہے

 

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com