مظفر گڑھ کے تعلیمی ادارے
گورنمنٹ ہائی سکول مظفر گڑھ (سنٹر آف ایکسی لینس دانش سکول )گورنمنٹ ہائی سکول مظفر گڑھ کوضلع کے پہلے اور قدیمی تعلیمی ادارہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ ضلع کے بہت سے نامور افراد کو یہاں سے تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا ، اسی طرح اس خطے کے کئی نامور اور عظیم اساتذہ بھینیہاں پڑھاتے رہے۔ ضلع مظفر گڑھ میں انگریزی تعلیم کے فروغ میں اس تعلیمی ادارے نے بہت اہم اور کلیدی کردار ادا کیا ہے ۔ 150 سالہ قدیمی تعلیمی ادارہ آج بھی تشنگان علم کی پیاس بجھارہا ہے۔
بطور پرائمری سکول اس کا آغاز 1870ء میں ایک ہندو وکیل کے گھر ہوا۔ یہ پرائمری سکول ٹاؤن کمیٹی نے قائم کیا۔ 1873ء میں اسے مڈل سکول کا درجہ دیدیا گیا ۔ 1885ء میں اس مڈل سکول کو میونسپل ہائی سکول میں اپ گریڈ کیا گیا اور اسے گورنمنٹ گرلز نارمل سکول کی عمارت میں شفٹ کیا گیا ۔ 1900ء میں سکول کا پرائمری حصہ علیحدہ کر کے میونسپل کمیٹی کے سپر د کر دیا گیا۔ 1960ء میں سکول کو موجودہ عمارت میں منتقل کیا گیا یہ جگہ اور عمارت پہلے سول ہسپتال تھی ، سول ہسپتال کی نئی جگہ پر نئی عمارت بن گئی تھی ۔ 2010ء میں اسے انگلش میڈیم کا درجہ دیا گیا۔ 2014ء میں موجودہ چار منزلہ عمارت تعمیر ہوئی۔ جولائی 2015 ء کو اس سکول کو سنٹر آف ایکسی لینس دانش سکول میں بدل دیا گیا۔ ماضی میں کئی نامور اساتذہ اس سکول سے وابستہ رہے۔ پنڈت رام چندر اس کے پہلے سربراہ تھے۔ دیگر اہم سربراہان ادارہ میں شیخ نیاز ، مولوی عبد الغنی، لاله گردھاری، بهانه رام، شیر محمد ترمذی ، ملک امام بخش کیبل علیگ، سید مصطفی نقوی، ڈاکٹر مہر عبد الحق مخدوم حفیظ اللہ ، عطاء الرحمان، عبدالمجید چوہان، رب نواز خان ،دستی، سید مظہر حسین شاہ ، ملک اکبر اعوان اور محمد ممتاز شامل ہیں۔ 2015ء میں سنٹر آف ایکسی لینس بننے کے بعد لیفٹینٹ کرنل (ر) عبد الشکور رضوی اس کے پہلے سربراہ تھے ۔ سید افتخار علی بخاری اور لیفٹیننٹ کرنل (ر) عامر وقاص بھی تعینات رہے ۔ 14 مارچ 2017 ء سے اب تک حافظ محمد راشد سعید رانا یہاں بطور پر سیل تعینات ہیں۔ اس درسگاہ سے کئی نامور افراد نے کسب فیض حاصل کیا۔ جن میں نواب زادہ پرنسپل نصر اللہ خان ، سردار عبد الحمید خان دستی ، نواب مشتاق گورمانی، پروفیسر کریم بخش شاکر، مظفر مهدی باشی، بریگیڈیئر ڈاکٹر عبدالرحمن ملک اور پر کاش ٹنڈن جیسے اہم نام شامل ہیں ۔ گورنمنٹ ہائی سکول مظفر گڑھ شہر کو مرزا ابن حنیف جیسے ادیب ، مؤرخ اور لکھاری کی درس گاہ کا اعزاز بھی حاصل ہے
گورنمنٹ کالج مظفر گڑھ 12371 گورنمنٹ کالج مظفر گڑھ اس پسماندہ خطے کے لاکھوں طلبہ کیلئے عظیم علمی روایات کا امین ہے۔ ضلع کے لاکھوں پسماندہ طلبہ کو یہاں سے فیض حاصل کرنے کا موقع ملا۔ ہزاروں نوجوانوں نے یہاں سے تعلیم حاصل کر کے اپنی زندگیاں سنواریں۔ قیام پاکستان کے وقت ضلع مظفر گڑھ میں کالج کی سطح کی تعلیم کیلئے کوئی ادارہ نہیں تھا، طلبہ کو ملتان اور لاہور جانا پڑتا تھا۔ طلبہ کی اکثریت مالی مسائل کی وجہ سے دوسرے شہروں میں جا کر تعلیم حاصل کرنے کی سکت نہیں رکھتی تھی۔ لہذا ہزاروں طلبہ میٹرک کے بعد اعلیٰ تعلیم سے محروم رہ جاتے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد پاکستان کے ابتدائی برسوں میں ضلع مظفر گڑھ کے عوام کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ یہاں کالج قائم کیا جائے ۔ لوگوں کے بھر پور مطالبے کے پیش نظر حکومت نے انٹر سطح کی تعلیم کیلئے کالج قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔ سردار عبد الحمید خان دستی اس وقت کے وزیر زراعت کی کاوشوں سے 30 جولائی 1953 ء کو کالج کی تعمیر کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا گیا ، کلاسز کا اجراء تاخیر کا شکار رہا۔ آخر 26 اپریل 1954 ء کو گورنمنٹ ہائی سکول کی عمارت میں عارضی طور پر ہائیر سیکنڈری سکول کی صورت میں انٹر کلاسز کا آغاز کیا گیا۔ پروفیسر چوہدری سلطان بخش اس کے پہلے سر براہ مقرر ہوئے ۔ عمارت معمل ہونے کے بعد کلاسز موجودہ کالج کی عمارت میں منتقل ہوئیں ۔ حکومت پنجاب کی پالیسی کے تحت 1959ء کو کالج میں ڈگری کلاسز کا الگ حیثیت میں آغاز کیا گیا۔ ڈگری کلاسز کیلئے الگ عمارت جھنگ موڑ پر قائم کی گئی۔ 1965ء میں پالیسی میں تبدیلی آئی اور انٹر اور ڈگری کلاسز کو کالج کی موجودہ عمارت میں اکٹھا کر دیا گیا اور سابقہ ڈگری کالج کی عمارت میں ایلیمنٹری کالج قائم کیا گیا۔ ڈگری کالج کے پہلے پر پل معروف شاعر آغا صادق نقوی تھے ، اس وقت کے وزیر خزانہ پنجاب سردار امجد حمید خان دستی کی کاوش سے 24 جنوری 1990 ء کو بی ایس سی کی کلاسز کیلئے ابن سینا بلاک کی تعمیر کا افتتاح ہوا ۔ یکم فروری 2002ء کو گورنر خالد مقبول نے دورہ مظفر گڑھ کے دوران ڈگری کالج کو پوسٹ گریجوایٹ کالج میں اپ گریڈ کرنے کا اعلان کیا ۔ 15 اکتوبر 2002ء کو کالج میں اردو ، انگلش، اکنامکس اور ریاضی میں ماسٹر سطح کی کلاسز کا آغاز ہوا۔ ضلعی حکومت نے اپنے وسائل سے پوسٹ گریجوایٹ بلاک کی تعمیر کروائی ، اس بلاک کا افتتاح اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہی نے 29 مارچ 2004ء کو کیا۔ مرکزی ہال کا افتتاح اس وقت کے ضلع ناظم ملک سلطان محمود مسنجر انے 27 جون 2005 ء کو کیا۔ کالج کا کل رقبہ 285 کنال پر مشتمل ہے۔ کالج کی لائبریری میں 32 ہزار کتب موجود ہیں۔ 2011ء میں کالج میں ایم اے اسلامیات کی کلاسز کا اجراء ہوا۔ لگ بھگ ستر سال سے یہ درسگاہ ضلع مظفر گڑھ کے طول و عرض میں واقع ہزاروں گاؤں ، قصبوں ،شہروں اور دیہاتوں سے تعلق رکھنے والے لاکھوں نو جوانوں کو علم کی روشنی سے بہرہ مند کر چکی ہے ۔ قیام سے لیکر اب تک کئی نامور ماہرین تعلیم اور عظیم اساتذہ اس کا لج میں طلبہ کی ذہنی آبیاری کا عظیم فریضہ سرانجام دیتے رہے ہیں۔ معروف سرائیکی محقق اور دانشور پروفیسر عطاء محمد دلشاد یہاں پرنسپل کے طور پر فرائض سر انجام دیتے رہے ۔ ادارہ کے سربراہان کی فہرست میں پروفیسر چوہدری سلطان بخش، پروفیسر ڈاکٹر آصف شاہ کا روانی ، آغا صادق حسین نقوی، پروفیسر فخر بہادر زار، پروفیسر سید صفدر امام پروفیسر خان محمد رضا دستی، پروفیسر املاک احمد نیازی، پروفیسر عبدالقیوم بھٹی ، پروفیسر شیدا حسین، پروفیسر اللہ یار وصفی، پروفیسر ڈاکٹر شعیب عتیق خان، پروفیسر شجاعت مند خان، پروفیسر فیل الرحمان فاروقی اور پروفیسر رانا مسعود اختر کے نام نمایاں ہیں ۔ یہاں کے دیگر اہم اساتذہ میں اصغر ندیم سید معروف ادیب ، ڈرامہ نگار یہاں تعینات رہے۔ پروفیسر ڈاکٹر سجاد حیدر پرویز نے یہاں سے تعلیم حاصل کی اور اب یہاں پروفیسر ہیں۔ کالج کے نامور طلبہ میں تو قیر ناصر (اداکار)، رانا محبوب اختر (بیورو کریٹ)، ایوب قریشی ( بیورو کریٹ ) ، نواب زادہ افتخار احمد خان ( ممبر قومی اسمبلی ) ، مہر ارشاد احمد خان سیال
( ممبر قومی اسمبلی ) ، ملک احمد کریم قسور لنگڑیال ( ممبر صوبائی اسمبلی ) ، سردار عبدالحئی خان دستی
( مشیر زراعت)، سردار امجد حمید خان دستی ( سابق صوبائی وزیر )، چوہدری انوار الحق ( بیج)، حماد نواز خان ٹیپو
( ممبر صوبائی اسمبلی)، رضا ٹوانہ (شاعر)، اصغر گورمانی ( شاعر ) جام محمد یونس ( ممبر پنجاب بار کونسل ) ، ممتاز احمد خان (ڈپٹی ڈائریکٹر ) محمد شہزاد (ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر ) اور نعیم کا شف قریشی (شاعر)
شامل ہیں۔ گورنمنٹ کالج مظفر گڑھ کے موجودہ پرنسپل پروفیسر رانا مسعود اختر کا تعلق تعلیم یافتہ گھرانے سے ہے آپ معروف کالم نگار اور بیوروکریٹ رانا محبوب اختر کے چھوٹے بھائی ہیں آپ 1961ء کو پیدا ہوئے آپ نے ابتدائی تعلیم ہائی سکول قصبہ گجرات سے حاصل کی ۔ گریجوایشن گورنمنٹ کالج مظفر گڑھ سے کی جبکہ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی سے انگلش میں ماسٹر کیا ۔ آپ 1985ء میں بطور پیچر ر ( انگلش ) محکمہ تعلیم سے وابستہ ہوئے ۔ پہلی تعیناتی گورنمنٹ کالج اوکاڑہ میں ہوئی ۔ آپ دوران سروس اوکاڑہ ، مظفر گڑھ ، ڈیرہ غازیخان اور چکوال میں رہے۔ بطور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر مظفر گڑھ اور چکوال تعینات رہے ۔ 2012ء میں ڈائریکٹر کالجز ڈیرہ غازیخان رہے اور 2014ء میں چیئر مین ایجو کیشن بورڈ بہاولپور فرائض سر انجام دیئے ۔ ایک سال ایمرسن کالج ملتان میں سربراہ شعبہ انگلش رہے ۔ 2019 ء سے پرنسپل گورنمنٹ کالج مظفر گڑھ تعینات ہوئے آپ ایک ممتاز ماہر تعلیم اور اعلیٰ پایہ کے منتظم ہیں۔
گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج مظفر گڑھ:
گرلز کالج مظفر گڑھ سرزمین مظفر گڑھ کا اولین تعلیمی ادارہ ہے جو خواتین کی تعلیمی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ ادارہ 1973ء میں بطور انٹر کالج قائم ہوا۔ ابتدائی برسوں میں اس کی کلاسز وکٹوریہ میموریل ہال یادگار کلب کی عمارت میں منعقد ہوتی رہیں ۔ بعد میں کالج کی نئی عمارت بننے سے کلاسز موجودہ عمارت میں منتقل ہو گئیں ۔ 1975ء میں اسے ڈگری کالج کا درجہ دیا گیا اور بی اے، بی ایس سی کی کلاسز بھی شروع کی گئیں ۔ 2016ء میں یہاں بی ایس چار سالہ کلاسز کا آغاز ہوا۔ اس کالج سے سرزمین مظفر گڑھ کی ہزاروں طالبات نے تعلیم حاصل کی اور مختلف شعبوں میں نام کمایا۔ اس کے علاوہ کئی نامور ماہرین تعلیم کو یہاں بطور استاد اور سر براہ ادارہ خدمت کرنے کا موقع ملا۔ پروفیسر عذرا ناصر نیم اس ادارے کی پہلی سربراہ تھیں ۔ اس ادارے کی دیگر سربراہان میں پروفیسر ثریا حسین ملک ، پروفیسر شہوار رشید، پروفیسر شمیم سلطانہ، پروفیسر خدیجہ ریاض، پروفیسر فریدہ فاروق، پروفیسر بلقیس اختر سیال، پروفیسر منزه بلوچ، پروفیسر خدیجه یا کمین ملک اور پروفیسر بلقیس ریحانہ بخاری شامل ہیں۔ اس ادارے کی کئی طالبات نے غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی ملک کا نام روشن کیا ۔ اس ادارے کی طالبہ رخسانہ پروین نے کبڈی میں پاکستان کی نمائندگی کی اور انڈیا میں میڈل حاصل کیا۔ جبکہ روزینہ اعجاز نے جنوبی کوریا میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ ادارہ کی موجودہ پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر سعیدہ سلطانہ کا تعلق قصبہ بصیرہ قلندرانی سے ہے آپ نے اسی کالج سے انٹر اور گریجوایشن کا امتحان پاس کیا ۔ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی سے ایم اے سیاست کی تعلیم حاصل کی ۔ ایم فل کی تعلیم اسلامیہ یو نیورسٹی بہاولپور سے حاصل کی۔ بطور پیچر محکمہ تعلیم میں شمولیت اختیار کی ۔ دوران سروس صادق آباد ، تونسہ اور کوٹ ادو میں خدمات سر انجام دیں ۔ 2016ء میں آپ ایسوسی ایٹ پروفیسر تعینات ہو ئیں اور2017 ء میں آپ کو اس کالج کی پرنسپل بنا دیا گیا۔ آپ زمانہ طالب علمی میں مایہ ناز اتھلیٹ بھی رہی ہیں ۔ 2012ء میں آپ نے بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔ سابق وائس چانسلر بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان پرو فیسر ڈاکٹر خواجہ علقمہ خیر الدین پی ایچ ڈی میں آپ کے سپر وائزر تھے ۔ آپ اس ادارے کی تعمیر و ترقی میں دن رات کوشاں ہیں ۔
ایلیمنٹری ٹیچرز ٹرینگ کالج مظفر گڑھ:
یہ بھی ایک قدیم کالج ہے۔ جس کے پہلے پرنسپل ملک امام بخش کی ہل علیگ تھے ۔ یہاں اساتذہ کرام کو کمل تربیت کے پروگرام اور مہارتیں سکھائی جاتی ہیں یہاں سے تربیت حاصل کر کے ہزاروں اساتذہ مختلف سکولوں کالجوں میں تعلیم کی شمع کو روشن کیے ہوئے ہیں۔ بطور گورنمنٹ نارمل سکول اس ادارے کا آغاز 15 جون 1949 ء کو ہوا۔ پہلے پہل ملتان روڈ پر موجود تل کوٹ سکول کی جگہ ( 1965 ء تک نیچر ز ٹریننگ کے ادارے کے طور پر کام کرتا رہا ۔ 1966ء میں یہ ادارہ موجود عمارت واقع جھنگ روڈ مظفر گڑھ منتقل ہوا یہ ادارہ طلبہ کو PTC اور CT کی ٹریننگ دیتا رہا۔ ڈاکٹر مہر عبدالحق ، غلام سرور ندیم اور قائم دین جیسے عظیم اساتذہ یہاں تدریس کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ یکم تمبر 1986ء کو اسے گورنمنٹ ایلیمنٹری ٹیچر ٹریننگ کالج کا درجہ دے دیا گیا۔ 20 اگست 2002ء کو اسے یونیورسٹی کالج آف ایجوکیشن کا درجہ دیا گیا اور اسے یونیورسٹی ایجو کیشن کے حوالے کر دیا گیا ۔ لیکن 2005 ء میں اسے دوبارہ پنجاب حکومت کے حوالے کر دیا گیا ۔ یہاں بی ایڈ اور ایم ایڈ کی کلاسز ہوتی رہی ہیں ۔ 25 جولائی 2017ء کو اسے قائد اعظم اکیڈمی فارا یجویشنل ڈویلپمنٹ کے کیمپس میں تبدیل کر دیا گیا۔ اس وقت یہ ادارہ بطور QAED کام کر رہا ہے۔ ماضی میں کئی نامور ماہرین تعلیم یہاں طلبہ اور اساتذہ کو معیاری تعلیم اور تربیت دیتے رہے ہیں ۔ ان میں پروفیسر الطاف احمد خیالی ، ایوب سہرانی، وزیر احمد سپرا سعید الدین خان، محمد نعیم احمد خان ، بشیر احمد خان گورمانی سید عابد حسین شاہ غلام فرید ،الفت ، میاں محمد شوذب ، سید طاہر شاہ ، نذیر احمد بھٹی (لائبریرین ) سعید احمد خان سہرانی اور خلیل احمد شامل ہیں۔ ادارہ کے موجودہ پر پل رائے منظور احمد ہیں ۔ اس سے ملحقہ ایلیمنٹر کی مڈل سکول کا بھی بڑا نام ہے۔ اب یہاں ہائر سیکنڈری سکول بھی قائم ہو چکا ہے ۔ مثالی پبلک مڈل سکول مظفر گڑھ ۔ صدارتی ایوارڈ یافتہ کیڈٹ ساز اقامتی ادارہ یہ سکول مظفر گڑھ کی پہچان بن چکا ہے۔ ملک میں کیڈٹ کالجز میں داخل ہونے والے طلبہ میں سب سے زیادہ تعداد اس سکول کے طلبہ کی ہوتی ہے۔ یہ سکول لاکھوں طلبہ کی زندگیوں میں انقلاب لایا ہے۔ 120 کنال پر مشتمل اس عظیم درسگاہ کی بنیاد 1988 ء میں معروف ماہر تعلیم اور عظیم استادمحمد جمیل قریشی نے رکھی ۔ یہاں پہلی کلاس سے آٹھویں کلاس تک بچوں کو تعلیم دی جاتی ہے۔ آج یہ انگلش میڈیم اور بورڈنگ ادارہ ہے۔ اس سکول کی خاص بات کیڈٹ کالج کے داخلے کی تیاری اور پانچویں اور آٹھویں میں وظیفے کے امتحان کی کلاسز ہیں ۔ صدارتی ایوارڈ یافتہ ادارہ جہد مسلسل کی ایک داستان لیے ہوئے ہے۔ بلا شبہ اس ادارے نے اس پسماندہ ضلع کے طلبہ سمیت ملک سرزمین مظفر گڑھ باب اوّل: تعارف و تاریخ بھر سے آنیوالے طلبہ کی زندگیوں کو سنوارا ہے۔ یہاں ملک بھر سے آنیوالے ہزاروں طلبہ زیر تعلیم ہیں ۔ ایک وقت تھا کہ یہاں بیرون ملک سے آنیوالے طلبہ بھی زیر تعلیم تھے۔ ملکی سطح پر جتنے ایوارڈ ، اعزازات اور پوزیشنز اس سکول کے طلبہ نے حاصل کی ہیں شاید ہی کوئی اور ادارہ حاصل کر سکا ہو ۔ نصابی سرگرمیوں کے ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی اس ادارے کے طلبہ پیش پیش رہے ہیں ۔ اس ادارے کے تین طلبہ عمر شہزادہ، وقار احمد خان اور سید علی اختر ترندی قومی ایوارڈ حاصل کر چکے ہیں۔ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ادارہ کے بانی محمد جمیل قریشی کو ایوارڈ برائے حسن کار کردگی دیا۔ ابو بکر عظیم، عمر سلطان اور محمد فاروق شاہد بھی قومی ایوارڈ حاصل کر چکے ہیں ۔ آج کل اس ادارے کی دوسری برانچ نیومری میں قائم ہو چکی ہے۔ اس ادارے میں ابتدائی تعلیم حاصل کر کے لاکھوں طلبہ نے اعلی تعلیم کے میدان میں کامیابیوں کے جھنڈے گاڑے ہیں۔
سردار کوڑے خان پبلک ہائیر سیکنڈری سکول مظفر گڑھ:
ضلع کونسل مظفر گڑھ نے 1983 ء میں سردار کوڑے خان پبلک ہائیر سیکنڈری سکول کی بنیاد رکھی ۔ یہ ایک اردو میڈیم پرائمری سکول تھا۔ 1988ء میں اسے انگلش میڈیم سکول کے طور پر رجسٹرڈ کرایا گیا۔ پہلے کچھ سال تو ضلع کونسل نے چلایا بعد ازاں 1991ء میں ضلع کونسل نے اسے ایک قرارداد کے ذریعے ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے حوالے کر کے اسے خود مختار ادارہ بنا کر ڈی پی ایس سکول کا درجہ دے دیا۔ اس کے بعد یہ خود کفیل ادارہ کے طور پر کام کرنے لگا۔ سردار کوڑے خان پبلک ہائیر سیکنڈری سکول کی انتظامیہ ڈویژنل پبلک سکول کی طرز پر بنائی گئی جس میں سکول کے چلانے کیلئے بورڈ آف گورنرز بنایا گیا۔ ڈویژن کا کمشنر اس کا چیئر مین اور ضلع کا ڈپٹی کمشنر اس کا وائس چیئر مین ہے جبکہ سکول کا پرنسپل اس کا جنرل سیکرٹری ہوتا ہے۔ ڈپٹی کمشنر ہی کمشنر کی نمائندگی کرتا ہے اور تمام معاملات بورڈ آف گورنرز میں مشاورت سے ملے پاتے ہیں۔ سردار کوڑا خان پبلک ہائیر سیکنڈری سکول جس کا آغاز ایک پرائمری سکول کے طور پر ہوا تھا۔ 1991ء میں مڈل اور 1994ء میں ہائی سکول کے درجے پر پہنچ گیا۔ 2001ء میں ہائیر سیکنڈری کے درجے پر پہنچ گیا۔ 2001 ء کے بعد اس میں مزید انقلابی تبدیلیاں آئیں۔ کئی نئی عمارات بنیں۔ ادارہ نے میٹرک اور انٹر میڈیٹ میں نمایاں نتائج حاصل کیے اور کئی بار پورے ڈویژن میں پہلی ، دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کی ۔ 2005ء میں ضلع کونسل مظفر گڑھ نے باقی تینوں تحصیل ہیڈ کوارٹرز میں بھی سردار کوڑا خان پبلک سکول کے نام سے مڈل سکول بنا دیے تھے جو زیادہ تر سردار کوڑا خان پبلک ہائیر سیکنڈری سکول مظفر گڑھ کی طرف سے دیئے گئے قرض اور امداد پر چلتے رہے۔ بعد میں سردار کوڑا خان پبلک سکول جتوئی اور سردار کوڑے خان پبلک سکول علی پور کوکوڑا خان ٹرسٹ میں لے لیا گیا
مظفر گڑھ کے دیگر اقامتی تعلیمی ادارے:
آج کے دور میں پورے ملک میں اقامتی تعلیمی ادارے بھی مظفر گڑھ کی پہچان بنے ہیں ۔ آج سے 40 برس قبل جو چراغ استاد محمد جمیل قریشی نے مثالی سکول کی صورت میں روشن کیا تھا اس کی روشنی سے کئی نسلوں نے اپنینزندگیوں کو منور کیا ہے۔ ان کی دیکھا دیکھی سرزمین مظفر گڑھ پر تحصیل علی پور، کوٹ ادو، خان گڑھ اور مظفر گڑھ شہر میں کئی اقامتی تعلیم ادارے قائم ہو چکے ہیں اور ملک گیر شہرت کے حامل ہیں۔ ان تعلیمی اداروں میں پاکستان کے چاروں صوبوں ، کشمیر اور گلگت بلتستان سے طلبہ زیر تعلیم ہیں ۔
شاکر پبلک ہائر سیکنڈری سکول خان گڑھ ( اقامتی ادارہ) :
استاد محمد جمیل قریشی کے قریبی ساتھی استاد شاکر نے اسی کی دہائی میں شاکر اکیڈمی کی بنیاد رکھی جواب شاکر پبلک ہائر سیکنڈری سکول کی صورت میں ایک بڑے ادارے کے طور پر فروغ تعلیم میں کوشاں ہے اس ادارے میں پورے پاکستان کے طلبہ زیر تعلیم ہیں ۔ کیڈٹ سازی سے لیکر میٹرک اور ایف ایس سی تک اس ادارے نے ملک بھر میں بڑا نام کمایا ہے ایسے ادارے قائم کئے جہاں پورے پاکستان کے طول و عرض سے نو نہالان وطن تعلیم کے زیور سے اپنی زندگی کو آراستہ کر رہے ہیں ۔ استاد منظور حسین شاکر نے اپنی پیشہ وارانہ قابلیت اور کارکردگی کی بنیاد پر صدارتی ایوارڈ سمیت کئی دیگر اعزازات حاصل کئے تھے۔
سپیریئر سائنس ہائر سیکنڈری سکول مظفر گڑھ ( اقامتی ادارہ) :
عبدالروف چوہدری کی نگرانی میں پیر میئر سائنس سیکنڈری سکول سے میٹرک اور ایف ایس سی میں ہزاروں طلبا نے کامیابی حاصل کی ہے اور کئی طلبا نے ملک بھر میں اعلیٰ پوزیشنز حاصل کی ہیں ۔ اس کے علاوہ سلیم رضا کے زیر انتظام مثالی ذکر یابہائرسیکنڈری سکول کے طلبہ نے بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑے ہیں اور صدارتی ایوارڈ برائے حسن
کارکردگی حاصل کیا۔
ابدالین سائنس ہائر سیکنڈری سکول مظفر گڑھ (اقامتی ادارہ) :
استاد محمد جمیل قریشی کے شاگرد خاص عدیل مختیار کے قائم کردہ ابدالین سائنس ہائر سیکنڈری سکول کا اپنا ایک الگ معیار اور نام ہے۔ آجکل طلبا کی اولین ترجیح ابدالین سکول میں داخلہ لینا ہے یہاں پورے پاکستان سے آنےوالے طلبہ اپنی زندگیاں سنوار رہے ہیں ۔
مثالی ذکر یا ہائر سیکنڈری سکول مظفر گڑھ (اقامتی ادارہ) :
شیخ محمد سلیم رضا قریشی کی سربراہی میں قائم ہونے والے مثالی ذکر یا ہائرسکینڈری سکول نے بہت تھوڑے۔ عرصے میں بڑا نام کمایا ہے ۔ میٹرک سے ایف ایس سی تک کی کلاسز میں زیر تعلیم اس ادارے کے طلباء نے ایوارڈ حاصل کئے ہیں ۔ نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں ادارے کے طلبہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے ہیں۔
راشد منہاس ہائرسیکنڈری سکول علی پور (اقامتی ادارہ) :
ھی پور میں عبد الغفور ملک کا قائم کردہ راشد منہاس ہائرسیکنڈری سکول بھی کسی سے پیچھے نہیں رہا۔ یہاں سے فارغ التحصیل طلبہ نے میڈیکل اور انجینئر نگ کالجوں میں داخلے لئے ہیں اور اپنا ، اپنے خاندان اور ادارے کا نام روشن کیا ہے۔ ۔ ممتاز ماہر تعلیم اور درد مند دل رکھنے والے استاد عبدالغفور ملک نے اس ادارے کو جدید طرز پر استوار کر کے ضلع مظفر گڑھ کا پہلا خوبصورت اور دیدہ زیب تعلیمی ادارہ بنا دیا ہے۔ آج یہ ادارہ ایک سٹیٹ آف دی آرٹ انسٹی ٹیوٹ بن چکا ہے ۔ کرونا کی وبا کے دنوں میں اس ادارے کے بانی عبد الغفور ملک کی سخاوت ، فیاضی اور جذ بہ لائق ستائش ہے کہ انہوں نے تمام طلبہ کی فیسز معاف کر دی تھیں۔
الفلاح ہائر سیکنڈری سکول علی پور (اقامتی ادارہ) :
ممتاز ماہر تعلیم پروفیسر شفیع خان کی زیرنگرانی الفلاح ہائر سیکنڈری سکول علی پور میں ملک کے کونے کونے سے آنے والے طلبہ زیر تعلیم ہیں ۔ پروفیسر شفیع خان نے اس پسماندہ علاقے میں تعلیم کی روشنی پھیلانے کیلئے تین مزید تعلیمی ادارے بھی قائم کئے ہیں جہاں طلبہ کو مفت تعلیم دی جا رہی ہے۔ الفلاح سکول کے طلبہ نے نہ صرف بورڈ میں بلکہ پنجاب بھر میں اعلیٰ پوزیشنز حاصل کی ہیں اب تک یہاں سے فارغ التحصیل ہزاروں طلبہ میڈیکل اور انجینئر نگ کے شعبہ میں میرٹ پر داخلے لے چکے ہیں۔ ان بڑے تعلیمی اداروں کے علاوہ کئی دیگر تعلیمی ادارے بھی پورے ملک میں مشہور ہیں اور یہاں سندھ، پنجاب، خیبر پختونخواه ، آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان اور بلوچستان کے طلبہ زیرتعلیم ہیں۔
آصف سلیم ہائر سیکنڈری سکول علی پور ( اقامتی ادارہ) :
ممتاز ماہر تعلیم نو جوان سماجی ورکر اور اعلیٰ تعلیم یافتہ آصف سلیم غزلانی نے اس ادارے کی بنیاد چند برس میں رکھی تھی۔ بہت ہی تھوڑے عرصے میں اس ادارے نے بڑا نام کمایا ہے ۔ یہاں ملک بھر سے طلبہ زیر تعلیم ہیں ۔ آج یہ سرزمین مظفر گڑھ کا نامور ادارہ بن چکا ہے اور اس کی شہرت دور دور تک پھیل چکی ہے۔
امینه اردوان گرلز ہائی سکول – قصبہ بصیرہ قلندرانی :
2010ء کے سیلاب میں ضلع مظفر گڑھ شدید متاثر ہوا تھا اسی دوران ترک حکومت نے مظفر گڑھ کے عوام کی نہ صرف مدد کی بلکہ ان کی مکمل بحالی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ترک عوام اور حکومت نے یہاں کے لوگوں کیلئے نہ صرف دور ہائی ٹاؤن بنوائے بلکہ ایک سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال رجب طیب اردوان ہسپتال مظفر گڑھا اور ایک شاندار سکول امینه اردوان گرلز سکول بصیرہ قلندرانی قائم کیا ۔ جہاں سے اس پورے خطے کے عوام مستفید ہو رہے ہیں ۔ 2011ء میں قائم ہونے والا امینہ اردوان گرلز ہائی سکول بصیرہ قلندرانی اپنی نوعیت کا منفرد، جدید سہولتوں سے آراستہ اور سٹیٹ آف دی آرٹ تعلیمی ادارہ ہے۔ جہاں یتیم ، بے سہارا اور کم وسائل کے حامل خاندانوں کی سینکڑوں بچیاں زیر تعلیم ہیں اور نہایت قابل اساتذہ ان کی ذہنی و روحانی تعلیم و تربیت کیلئے دن رات کوشاں ہیں ۔ اس ادارے کی طالبات نے نصابی و غیر نصابی سرگرمیوں میں اس خطے کے تمام سکولوں کی طالبات کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ بلا شبہ ترک صدر رجب طیب اردوان کی شریک حیات کے نام سے قائم امینہ اردوان گرلز ہائی سکول اس سرز مین کیلئے ایک انمول تحفہ ہے۔