آپ ضلع مظفر گڑھ کی پہلی شخصیت ہیں جو سفیر کے عہدے پر فائز ہوئے ۔ آپ سفارت کار ہونے کے ساتھ ساتھ ایک دانشور اور سکال بھی ہیں ۔ آپ نے 34 سال وزارت خارجہ میں ملک اور قوم کی خدمت سرانجام دی۔ میاں افراسیاب مہدی ہاشمی کا تعلق خانگڑھ کے نزدیک دریائے چناب پر واقع ٹھٹھہ قریشی کے قریشی خاندان سے ہے۔ آپ کے والد میاں مظفر مہدی ہاشمی بھی اپنے وقت کے سکالر اور سیاست دان تھے۔ ان کا سلسلہ نسب حضرت بہاؤالدین زکریا ملتانی کے خاندان سے جاملتا ہے۔ کئی صدیوں سے قریشی خاندان اس علاقے میں آباد ہے [60]۔ ان کے آبا و اجداد کو دریائے چناب کے کنارے واقع یہ علاقہ شہنشاہ جہانگیر نے دیا تھا۔ بعد میں آپ کے اجداد نے اس علاقے میں دیگر قوموں کو زمینیں دیکر یہاں آباد کیا۔ انگریز دور میں بھی ٹھٹھہ قریشی کی اہمیت قائم رہی۔ اس دور میں میاں غوث بخش قریشی ، میاں فضل کریم قریشی اور میاں خدا بخش قریشی نمایاں رہے۔ ان کے دادا میاں خدا بخش قریشی ہاشمی وضع داری، رکھ رکھاؤ مہمان نوازی اور سخاوت کا نمونہ تھے۔ ان کا ڈیرہ ہمہ وقت آبادرہتا تھا اور پورے پنجاب سے بڑے بڑے سیاستدان آپ کے پاس تشریف لاتے تھے ۔ میاں خدا بخش قریشی ہاشمی کے دو بیٹے میاں مظفر مہدی ہاشمی اور میاں کا ظم مہدی ہاشمی قریشی تھے۔ انکے بیٹے میاں کاظم مہدی قریشی ہاشمی کی شادی سابق گورنر پنجاب اور سجادہ نشین دربار حضرت بہاؤ الحق میاں سجاد قریشی کی بہن کے ساتھ ہوئی۔ انکے بیٹے میاں مظفر مہدی ہاشمی اپنے وقت کے اعلی تعلیم یافتہ شخص تھے ۔ ایوب دور میں ذوالفقار علی بھٹو اور ملک مصطفے کھر کے ساتھ آپ قومی اسمبلی کے رکن تھے۔ انکے والد میاں مظفر مہدی ہاشمی قریشی اس وقت ممبر قومی اسمبلی تھے جب یہ سمیت ضلع مظفر گڑھ کی قومی اسمبلی کی صرف دو نشستیں تھیں [61]۔ 1966ء میں جب ذوالفقار علی بھٹو ایوب خان حکومت سے الگ ہو کر نئی سیاسی جماعت بنارہے تھے تب وہ میاں مظفر مہدی ہاشمی کو اپنی جماعت میں شمولیت کی دعوت دینے انکے گھر ٹھٹھہ قریشی بھی آئے تھے مگر میاں مظفر مہدی ہاشمی بھٹو کے ساتھ شامل نہ ہوئے۔ ٹھٹھہ قریشی میں واقع انکی قدیم اور تاریخی حویلی کئی سیاسی واقعات کی امین ہے۔ قیام پاکستان کے وقت خان گڑھ اور آس پاس کے کئی ہندو زمیندار گھرانوں نے کئی ماہ یہاں انکی حویلی میں پناہ لئے رکھی [62]۔ میاں افراسیاب مہدی ہاشمی قریشی کا بچپن یہیں گزرا ہے۔ آپ کی تعلیم و تربیت اور کردار سازی میں انکے دادا میاں خدا بخش قریشی اور والد میاں مظفر مہدی ہاشمی کا بڑا ہاتھ ہے۔ شرافت، تہذیب، مہمان نوازی اور وضع داری کی صفات انھیں اپنے دادا سے جبکہ درویشی ، سادگی اور علم وادب سے لگاؤ جیسی خوبیاں والد سے ورثے میں ملی ہیں۔ آپ مظفر گڑھ میں 18 جنوری 1956ء میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم لارنس کالج گھوڑا گلی مری سے حاصل کی ۔ آپ 1964ء سے 1976 ء تک لارنس کالج گھوڑ اگلی مری میں زیر تعلیم رہے۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجوایشن کی۔ آپ نے 1984 ء میں سی ایس ایس کا امتحان پاس کر کے فارن سروس آپ پاکستان کو جوائن کیا اسی دوران مختلف عہدوں پر فائز رہے ۔ واشنگٹن ڈی سی، نیو دہلی اور بیجنگ میں سفارتی خدمات سرانجام دیں۔ 1987-91 ء میں امریکہ میں سفارتی خدمات پر مامور رہے ۔ 06-2003ء بیجنگ میں تعینات رہے۔ 1994-97 نئی دہلی میں فرسٹ سیکرٹری رہے۔ وزارت خارجہ اسلام آباد میں امریکہ اور انڈیا کے حوالے سے ڈیسک کے انچارج تھے ۔ 2014 ء سے 2016 ء تک وزارت خارجہ میں ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ کے فرائض سر انجام دیئے۔ 2011 ء سے 2014 تک بنگلہ دیش میں ہائی کمشنر رہے اور بعد ازاں وزارت خارجہ میں ایڈیشنل فارن سیکرٹری تعینات رہے۔ اپریل 2016ء میں نیوزی لینڈ میں ہائی کمشنر تعینات ہوئے [63]۔آپ 16 کتابوں کے مصنف بھی ہیں ۔ 2017ء میں آپ نے پیغمبر اسلام پر ایک کتاب لکھی
(The Greatest Man in The History is Muhammad (PBUH جو نیوزی لینڈ کے دارالحکومت ویلنگٹن میں شائع ہوئی۔ ان کی لکھی کتابوں میں ایک کتاب سقوط ڈھا کہ کتنی حقیقت کتنا افسانہ ، ایک شاندار کتاب ہے۔ ان کی ایک اور کتاب US Relation with South Asia ہے۔ سفارتکاری کے شعبہ میں ملک اور ضلع مظفر گڑھ کا نام روشن کرنے اور اعلیٰ صلاحیتیوں کا مظاہرہ کرنے پر ضلع گورنمنٹ نے 2019 ء میں آپ کو ہلال مظفر گڑھ ایوارڈ دیا۔ آپ ان دنوں اسلام آباد میں مقیم ہیں ۔
یہ مضمون محمد شہزاد کی کتاب "سرزمین مظفرگڑھ "سے لیا گیا ہے