میاں محمد ایوب قریشی ۔۔ انسپکٹر جنرل پولیس
مظفر گڑھ شہر کا ایک خوش قسمت خاندان ایسا ہے کہ جسے اللہ نے علم اور عزت کی دولت سے خوب سرفراز کیا ہے۔ قاضی دین محمد قریشی کے بیٹوں کو علم سے عشق تھا۔ والدین صبح شام اللہ سے دعا کرتے کہ ان کے تمام بچے اعلیٰ افسر بنیں ۔ اللہ نے ان کے والدین کی دعاؤں کو شرف قبولیت سے سرفراز کیا اور سب کے سب بھائی اعلیٰ عہدوں پر پہنچے ۔ آج نہ صرف ضلع مظفر گڑھ میں بلکہ پورے سرائیکی وسیب میں اس خوش بخت گھرانے کی مثال دی جاتی ہے۔ اس خاندان کے تمام افراد کی داستان حیات نوجوان نسل کیلئے مشعل راہ ہے کی کس طرح انہوں نے محنت لگن اور علم سے محبت کی بدولت اپنا اور اپنے والدین کا نام سر بلند کیا۔ تعلیم ہی نسلوں کے سنور نے اور قسمت بدلنے کا سب سے مختصر اور آسان رستہ ہے ۔ اس خاندان کے میاں محمد ایوب قریشی انسپکٹر جنرل پولیس کے عہدے تک پہنچے ۔ فاروق اعظم ایئر کموڈور ریٹائر ہوئے ۔ ڈاکٹر تنویر قریشی ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے میڈیکل سپرٹینڈنٹ بنے ۔ انجینئر شاہد جمیل قریشی وزیرمملکت برائے مواصلات رہے۔ انجینئر محمد سلیم قریشی نے پنجاب یونیورسٹی سے گریجوایشن کی ۔ ساجد نعیم قریشی (مرحوم) پولیس میں انسپکٹر کے عہدے سے مستعفی ہو کر سیاست میں آئے اور قومی اسمبلی کے حلقہ سے 2013ء میں تحریک انصاف کے امیدوار تھے۔ میاں محمد ایوب قریشی 25 جون 1962ء کو مظفر گڑھ کے محلہ شیخو پورہ میں ایک معروف علمی اور مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ ان کے اجداد عرب سے سندھ ، ملتان اور بعد میں مظفر گڑھ منتقل ہوئے ۔ ان کے خاندان کا شجرہ ملتان کے قریشی خاندان سے جاملتا ہے۔ آپ کے دادا قاضی نورالدین ہاشمی قریشی اپنے وقتوں کے نیک ، پارسا اور درویش آدمی تھے ۔ قاضی نورالدین ہاشمی مظفر گڑھ میں واقع در بار غوث حمزہ کے احاطے میں دفن ہیں ۔ آپ کے والد قاضی دین محمد بھی نیک اور صاحب کردار انسان تھے۔ ان کی والدہ بہت پر ہیز گار خاتون تھیں اور ساری زندگی بچوں اور بچیوں کو قرآن پاک کی تعلیم دیتی رہیں [64] ۔ ان کے اجداد خاص طور پر والدین کا فیض تھا کہ تمام بھائی اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوئے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائی سکول مظفر گڑھ اور گریجوایشن میں گورنمنٹ کالج مظفر گڑھ سے ناپ کیا۔ پنجاب یونیورسٹی سے ایم بی اے کے امتحان میں دوسری پوزیشن حاصل کی ۔ بعد میں بہاؤالدین زکریا یو نیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری بھی حاصل کی ۔ ایم بی اے کرنے کے بعد کچھ عرصہ کارپوریٹ سیکٹر میں ملازمت کی اسی دوران میں آپ قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن سے بطور فیکلٹی ممبر منسلک ہوئے ۔آپ نے 1986ء میں سی ایس ایس کا امتحان پاس کر کے پولیس سروس آف پاکستان کو بطور اے ایس پی جوائن کیا۔ آپ کا تعلق 14 دین کا من گروپ سے ہے۔ دوران سروس آپ گوجرانوالہ، ٹانک، بہاولپور ، صادق آباد اور ملتان کینٹ تعینات رہے۔ بطور ایس پی آپ ملتان، بہاولپور ، خیر پور (سندھ) کراچی ویسٹ اور ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے بھی تعینات رہے۔ بطور بٹالین کمانڈر پنجاب کانسٹبلری ملتان بھی خدمات سرانجام دیں۔ بطور ایس ایس پی CTD پنجاب فرائض سر انجام دیئے ۔ آپ بطور DIG کرائم اور لیگل افیئر ز بھی تعینات رہے ۔ 2012ء میں آپ کو آئی جی جیل خانہ بلوچستان تعینات کیا گیا ۔ 2018ء میں آپ آئی جی بلوچستان کے عہدے سے 22 گریڈ میں ریٹائرڈ ہوئے ۔ میاں محمد ایوب قریشی نے دوران ملازمت 42 ممالک کے سرکاری دورے کئے ۔ آپ نے امریکہ ، چین، جرمنی ، آسٹریلیا اور ملائشیا سمیت کئی ممالک سے پیشہ وارانہ تربیت حاصل کی ۔ چین میں پبلک پالیسی کے حوالے سے ایڈوانس کورس کیا۔ دوران سروس آپ نے کئی کتب اور کئی ریسرچ پیپرز بھی تحریر کئے ۔ آپ قومی اخبارات میں کالم بھی لکھتے ہیں۔ ان دنوں آپ مظفر گڑھ میں مقیم ہیں۔ ہمیشہ اپنے شہر کے لوگوں کے دکھ سکھ میں شریک رہے۔ ان دنوں مقامی سیاست میں کافی متحرک ہیں اور مستقبل میں مظفر گڑھ شہر کے قومی حلقہ سے الیکشن میں حصہ لینے کے خواہش مند ہیں۔ اس سے پہلے ان کے دو بھائی بھی سیاست میں متحرک رہے ہیں ۔ 2002 ء کے الیکشن میں ان کے چھوٹے بھائی میاں شاہد جمیل قریشی مظفر گڑھ شہر کے حلقے سے مسلم لیگ (ق) کے پلیٹ فارم سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور کابینہ میں وزیرمملکت برائے مواصلات رہے ۔ 2013ء میں ان کے چھوٹے بھائی میاں ساجد نعیم قریشی (مرحوم) نے PTI کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے حلقہ سے الیکشن لڑا۔ سرکاری ملازمت کے دوران اقتدار کے ایوانوں میں وقت گزارنے کے بعد آپ چاہتے تو کسی دوسرے ملک یا دیگر افسران کی طرح اسلام آباد یا لاہور میں باقی زندگی گزار سکتے تھے مگر آپ نے اپنی دھرتی کا قرض چکانے کیلئے کارزار سیاست میں آنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دراصل 2002 کے الیکشن میں میاں شاہد جمیل قریشی کی جیت کے پیچھے میاں ایوب قریشی کا ہاتھ تھا۔ میاں شاہد جمیل قریشی وزیر مملکت برائے مواصلات نے شہر میں جو ترقیاتی کام کروائے ان کے حوالے سے اصل وژن میاں ایوب قریشی کا تھا۔ آپ نے مظفر گڑھ اور ملتان کے درمیان دریائے چناب پر پل کی تعمیر اور مظفر گڑھ شہر میں شمالی بائی پاس کی تعمیر سمیت دیگر اہم منصوبوں میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ابھی بھی آپ اپنے شہر اور لوگوں کی خدمت کے جذبے کے ساتھ سیاست میں آئے ہیں ۔ آپ مظفر گڑھ میں ٹیکنالوجی یو نیورسٹی، میڈیکل کالج اور انڈسٹریل اسٹیٹ سمیت کئی اہم ترقیاتی منصوبوں کا خواب آنکھوں میں سجائے خطے کے عوام کی ترقی کیلئے کوشاں ہیں [65]۔
یہ مضمون محمد شہزاد کی کتاب "سرزمین مظفرگڑھ "سے لیا گیا ہے