مظفر گڑھ کی شخصیات

کا مریڈ اے بی مجاہد:مظفر گڑھ کے عظیم صحافی اور سیاسی رہنما

اللہ بخش مجاہد المعروف اے بی مجاہد کا تعلق مظفر گڑھ سے ہے۔ پیشے کے اعتبار سے صحافی ہیں۔ روز نامہ جلوس مظفر گڑھ کے چیف ایڈیٹر ہیں ۔ مظفر گڑھ پریس کلب کے صدر ہیں۔ لگ بھگ پچاس سال سے ورکنگ جر نلسٹ ہیں۔ آپ 1953 ء میں غلام قاسم چانڈیہ کے گھر چناب کنارے واقع گاؤں دو آبہ میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم یہیں سے حاصل کی ۔ میٹرک گورنمنٹ ہائی سکول مظفر گڑھ سے کیا ۔ انٹر گورنمنٹ کالج مظفر گڑھ سے کیا ۔ گریجوایشن کے دوران گرفتار ہوئے ۔ گریجوایشن نامکمل رہی۔ بعد میں گریجوایشن اور ایم اے سیاسیات یو نیورسٹی آف کوئٹہ سے کیا۔ کشفی ملتانی کی تحریک پر ہفت روزہ بشارت میں لکھنا شروع کیا ۔ 70 کے عشرے میں بطور سب ایڈیٹر روز نامہ مغربی پاکستان سے صحافت کا آغاز کیا۔ روزنامہ مغربی پاکستان میں ضیا شاہد کے ساتھ ایک ڈیسک پر کام کرنے کا موقع ملا۔ روز نامہ سنگ میل ملتان میں ایم آر روحانی کے زیر سایہ سب ایڈیٹر بھی رہے۔ زمانہ طالب علمی میں ذوالفقار علی بھٹو سے متاثر ہو کر ان کی پارٹی میں شامل ہوئے۔
1977ء میں انھیں پیپلز پارٹی ضلع مظفر گڑھ کا سیکرٹری اطلاعات مقرر کیا گیا۔ آپ 1993 ء تک سیکرٹری اطلاعات رہے ۔ 1979ء میں بھٹو کی پھانسی کے وقت انھیں پہلی مرتبہ گرفتار کیا گیا۔ مارشل دور میں 9 مرتبہ گرفتار ہوئے اور مظفر گڑھ اور ملتان جیل میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں ۔ ملتان جیل میں ملک غازی کھر ، ملک میلادی کھر، بہرام خان سیڑ اور سردار منظور خان ان کے جیل ساتھی تھے ۔ 1997ء سے 2009 تک پیپلز پارٹی ضلع مظفر گڑھ کے جنرل سیکرٹری رہے۔ 70ء کی دہائی میں ملک مصطفیٰ کھر کے خلاف نظریاتی محاذ قائم کرنے والے افراد میں پیش پیش تھے ۔ سیاست میں ان کا رجحان ہمیشہ بائیں بازو کی سیاست میں رہا ہے۔ بابائے سوشلزم شیخ رشید احمد مرحوم ان کے استاد تھے ۔ ڈاکٹر مبشر حسن سے قریبی تعلق رہا ہے ۔ 1990ء میں ہفت روزہ جلوس نکالنا شروع کیا جو اب مظفر گڑھ کا واحد روز نامہ ہے۔ اے بی مجاہد مظفر گڑھ کے نزدیکی تیری نامی یونین کونسل کے منتخب چیئر مین بھی رہے ہیں اس سے پہلے وہ یہاں سے یو نین ناظم بھی منتخب ہو چکے ہیں۔ اے بی مجاہد ذوالفقار علی بھٹو کے جیالے ہیں اور انھیں بے نظیر بھٹو کی سیاسی جدو جہد کے دیرینہ ساتھی ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ پارٹی کی خاطر قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں۔ بھٹو فیملی سے دیر یہ تعلق کی وجہ سے فنوی بھٹو سے بھی احترام اور نظریات کا تعلق ہے۔ اے بی مجاہد کو بھٹو صاحب کی شفقت حاصل رہی۔ انھیں ایک مرتبہ بھٹو نے ملتان میں وزیر اعلیٰ نواب صادق قریشی کے گھر پر پارٹی کنونشن میں بڑے بڑے جاگیر داروں، وڈیروں اور سرداروں کے سامنے سٹیج پر بلا کر تقریر کرنے کی دعوت دی۔ اس تقریر میں اے بی مجاہد نے وزیر اعظم بھٹو کے سامنے پارٹی میں شامل ہونے والے جاگیرداروں اور وڈیروں پر خوب تنقید کی جسے بھٹو نے خوب انجوائے کیا۔ اے بی مجاہد آج بھی اس بات کا بر ملا اظہار کرتے ہیں کہ میں نے اپنی زندگی میں بھٹو اور بے نظیر بھٹو سے بڑا ور کرنو از اور اپنے غریب کارکنوں سے محبت کرنے والا لیڈر نہیں دیکھا۔ اسے بلی مجاہد کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ انھیں ڈیرہ غازی خان سے پیپلز پارٹی کے رہنما بشیر الدین سالار مرحوم کے ساتھ 3 ستمبر 1977 ء کو المرتضی لاڑکانہ میں آزاد فضا میں بھٹو صاحب کے ساتھ آخری ملاقات کا شرف حاصل ہے۔ اس منحوس رات ایک بجے کے قریب ان کے سامنے بھٹو صاحب کو گرفتار کر لیا گیا۔ پھر بھٹو صاحب بھی رہا نہ ہو سکے حتی کہ تختہ دار پر چڑھا دیئے گئے ۔ بھٹو صاحب کے بعد ان کی بیٹی بے نظیر بھٹو بھی اے بی مجاہد پر خوب اعتماد کرتی تھیں۔ بے نظیر بھٹو کے دور میں ضلع مظفر گڑھ پیپلز پارٹی کے جنرل سیکرٹری بھی رہے ہیں ۔ 1997ء میں جب صدر فاروق لغاری نے بے نظیر بھٹو کی حکومت بر طرف کی اور جنوبی پنجاب سے لغاری اور گھر جیسے بڑے نام پیپلز پارٹی چھوڑ گئے تو اس مشکل وقت میں بے نظیر بھٹو نے اے بی مجاہد کو ملک مصطفی کھر اور حنا ربانی کھر کے والد ملک نور ربانی کھر کے مقابلے میں قومی اسمبلی کا الیکشن لڑنے کا حکم دیا اور اے بی مجاہد نے قومی اسمبلی کا یہ الیکشن لڑا۔ آج کل قومی سیاست سے کنارہ کش ہو کر صحافت پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔

نوٹ: یہ مضمون خیرمحمد بُدھ کی کتاب (تاریخ مظفرگڑھا) سے لیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com