مظفر گڑھ کی شخصیات

مجتبی غازی کھر :مظفر گڑھ کے باحمیت سیاستدان

کھر خاندان 60ء کی دہائی سے قومی سیاست میں کلیدی عہدوں پر فائز چلا آ رہا ہے۔ ملک غلام مصطفیٰ کھر ہی اس خاندان کی سیاست کے مرکزی کردار ہیں۔ ان کے والد اللہ یار کھر نے دو شادیاں کیں جن سے غلام مصطفیٰ کھر سمیت 7 بیٹے تھے ۔ کھر خاندان کے افراد اپنے سیاسی حریفوں گر مانیوں اور قریشیوں کو شکست دیتے رہے ہیں ۔ ملک غلام محیتی غازی کھر سابق گورنر پنجاب ملک غلام مصطفے کھر کے چھوٹے بھائی تھے آپ جوانی میں ہی فوت ہو گئے ۔ 1988ء میں جب یہ فوت ہوئے تو ان دنوں ملک مصطفے گھر جیل میں بند تھے اور ضیاء حکومت نے انھیں پیرول پر رہا کیا تھا تا کہ مصطفے کھر کو اپنے بھائی ملک غازی گھر کے جنازے میں شرکت کر سکیں ۔ ملک غازی کھر کو ان کی وصیت کے مطابق تونسہ میں دربار حضرت شاہ سلیمان تونسوی کے احاطے میں دفن کیا گیا تھا۔ آپ کے ایک سخت گیر منتظم، اصول سیاستدان اور بچے کھرے انسان تھے ۔ 1977 ء کے مارشل کے بعد جب ملک مصطفے کھر 11 سال تک سیاست اور ملک سے باہر رہے تو ان کے بھائی ملک غلام مجتبیٰ کھر نے ان کی کمی کو پورا کیا۔ آپ بلدیاتی اور قومی سیاست میں سرگرم عمل رہے۔ کچی اور کھری سیاست میں آپ کا بڑا نام ہے ۔ آپ ایک غیرت مند اور با حمیت انسان تھے ۔ اس اساطیری شخصیت کے حوالے سے اصول پسند اور وضع داری کی کئی کہانیاں منسوب کی جاتی ہیں ۔ آپ 1983ء میں چیئر میں ضلع کو نسل منتخب ہوئے ۔ 1985 ء کے غیر جماعتی انتخابات میں ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے ۔ اور وزیر اعظم محمد خان جونیجو کے ساتھ حکومت میں شامل ہوئے۔ بطور چیئر مین ضلع کونسل آپ کا دور مظفر گڑھ کی تاریخ کا سنہری اور ترقی کا دور شمار کیا جاتا ہے ۔ پولیس افسر ذوالفقار چیمہ لکھتے ہیں ۔ ملک غازی کھر سابق گورنر پنجاب ملک غلام مصطفے گھر کے بھائی تھے ۔ غازی کھر ڈسٹرکٹ کونسل کے چیئر مین تھے ۔ وہ 1985 ء. 19 ء کے غیر جماعتی الیکشن میں آزاد حیثیت میں ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ ان دنوں دوہری رکنیت کی اجازت تھی وہ بیک وقت ممبر قومی اسمبلی اور ڈسٹرکٹ کونسل کے چیئر مین بھی تھے۔ وہ ایک دبنگ انسان ، دیانتدار شخص اور ایک با اصول آدمی تھے۔ افسروں کے ساتھ ان کا رویہ بڑا جارحانہ ہوتا تھا۔ وہ جواں عمری میں ہی وفات پاگئے ۔
لیہ سے سابق ممبر قومی اسمبلی غلام فرید میرانی ایک واقعہ بیان کرتے ہیں کہ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہونے والے انتخابات میں ضلع کونسل کے ووٹرز کی کل تعداد پندرہ تھی جب ضلع کونسل کے ان انتخابات کے غیر سرکاری اعلان کیا گیا میں بھی وہیں موجود تھا مظفر گڑھ سے ملک غازی گھر بھی آئے ہوئے تھے اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ اس وقت سابقہ سول کورٹ اور موجودہ اسلامیہ گرلز ہائی سکول کی دیوار کے ساتھ درخت کے سائے تلے کھڑے تھے اور پائپ کے آگے لگی سگریٹ کے کش پر کش لگا رہے تھے جب جیتے ہوئے امیدوار چیئر مین ضلع کونسل غلام فرید میرانی ان سے آکے ملے تو غازی کھر نے انہیں گلے لگاتے ہوئے کہا میرانی ہار جیت تھیندی رہندی ہے آج تیڈا ہے کل ساڈا ہوی معروف بیورو کریٹ کامران رسول نے ضلع مظفر گڑھ میں ڈپٹی کمشنر کی حیثیت سے خاصا وقت گزارا۔ اس حوالے سے اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ مظفر گڑھ میں تعیناتی کے دوران مجھے ملک غازی کھر کے حوالے سے ایک واقعہ نہیں بھولتا کہ جن دنوں میں ڈپٹی کمشنر مظفر گڑھ تھا ان دنوں ملک غازی کھر چیئر مین ضلع کونسل تھے [108]۔ ضلع کونسل کے ایک ممبر تھے جو ملک غازی کھر کے شدید مخالف تھے انہوں نے زرعی بنک کے تین لاکھ روپے دینا تھے بنک کا یہ قرضہ کئی سالوں سے اس فاضل ممبر ضلع کونسل کے نام واجب الادا تھا مگر بنگ کی طرف سے کی گئی بار ہا کوششوں کے باوجود اس قرض کی ادائیگی نہیں ہو پا رہی تھی۔ بنگ ریکوری مہم بارے ایک میٹنگ میں بنگ کے ذمہ داروں نے مجھے صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے متعلقہ نادہندہ نمبر ضلع کونسل کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جانے کی اجازت مانگی تو میں نے ریکوری مجسٹریٹ سے کہا ٹھیک ہے کر دیں وارنٹ گرفتاری جاری ۔ میٹنگ ختم ہونے کے بعد میں کمشنر آفس میں ہونے والی میٹنگ میں شرکت کرنے کے لئے ڈیرہ غازیخان کے لئے روانہ ہو گیا ابھی ہم غازی گھاٹ پل پر ہی پہنچے تھے کہ پیچھے سے آنی والی ایک لینڈ کروزر نے میری گاڑی کو اوور ٹیک کرتے ہوئے ہمیں رکنے کا اشارہ دیا۔ یہ لینڈ کروزر چیئر مین ضلع کونسل ملک غازی کھر کی تھی میں نے ڈرائیور سے گاڑی روکنے کا کہا۔ ملک غازی گھر اپنی گاڑی سے اتر کر میرے پاس آئے اور شکا یا بولے جناب یہ تو کوئی بات نہیں کہ آپ نے میرے ایوان کے ایک فاضل ممبر کے وارنٹ گرفتاری جاری کرا دیئے ہیں۔ یہ تو میری بے عزتی ہے کہ ملک غازی کھر جس ضلع کونسل کا چیئر مین ہو اور اس کے ایوان کا ممبر اور علاقہ کا ایک بڑا زمیندار جیل میں ہو یہ تو بے عزتی سرزمین مظفر گڑھ ہے ہماری۔ میں نے کہا کھر صاحب اس فاضل مبر نے بنک کا قرضہ دیتا ہے وہ دیتا نہیں آپ دے دیں میں وارنٹ گرفتاری واپس لینے کے احکامات جاری کر دیتا ہوں ملک غازی کھر نے کہا ٹھیک ہے اور جیب سے چیک بک نکالی اور زرعی بنک کے قرضہ کی رقم تین لاکھ روپے کا چیک کاٹ کر میرے حوالے کر دیا اور یوں میں نے اس مخالف ممبر ضلع کونسل کے وارنٹ گرفتاری واپس کرائے ۔ ملک غازی کھر 1988ء میں ڈیرہ غازی خان میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب نواز شریف کے دورے کے دوران کمشنر ۔۔۔۔ لکھیرا کے ساتھ ایک ناخوشگوار واقعے سے ایسے دلبر داشتہ ہوئے کہ اپنے آپ کو اپنے گھر تک محدود کر لیا اور اس صدمے سے انتقال کر گئے ۔ غازی کھر غریبوں کے ہمدرد تھے۔ ان کی وفات پر دوست دشمن سبھی دکھی ہوئے ۔ انکے بعد ان کے بیٹے محبوب غازی کھر نے سیاست کے میدان میں قسمت آزمائی کی ۔ مگر ضلع کونسل سے آگے نہ جاسکے۔

نوٹ: یہ مضمون خیرمحمد بُدھ کی کتاب (تاریخ مظفرگڑھا) سے لیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com