مظفر گڑھ کی شخصیات

مظفر گڑھ کے سپوت : لیاقت بلوچ

لیاقت بلوچ کا تعلق مظفر گڑھ سے ہے۔ لیاقت بلوچ 9 دسمبر 1952ء کو کورائی بلوچ خاندان میں بشیر احمد خان کے ہاں پیدا ہوئے ۔ آپ کی والدہ کا تعلق امرتسر کے کشمیری خاندان سے تھا۔ آپ کے دادا مولوی محمد نواز خان کورائی اپنے وقت کے پڑھے لکھے شخص تھے ۔ آپ نے ابتدائی تعلیم مظفرگڑھ ، ملتان اور لیہ سے حاصل کی ۔ آپ نے ایل ایل بی اور ایم اے ( ابلاغ عامہ ) کی ڈگری جامعہ پنجاب سے حاصل کی ۔ یم اے ( ابلاغ عامہ ) کے امتحان میں پہلے نمبر پر آنے پر انہیں گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔ آپ کی تعلیم اور کامیابیوں میں آپ کے چا اور سر شاکر محمد خان کا ہاتھ ہے ۔ لیاقت بلوچ اس وقت جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی جنرل سیکریٹری ہیں اور لاہور میں رہائش پذیر ہیں ۔
زمانہ طالب علمی سے ہی سیاست میں داخل ہو گئے پہلے پہل پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی بھٹو کے ساتھ سفر کرنے کا موقع ملا مگر جلدہی پیپلز پارٹی کو چھوڑ کر جماعت اسلامی میں شامل ہو گئے ۔ اسلامی جمعیت طلبہ (جماعت اسلامی پاکستان کی طلبہ تنظیم) کی طرف راغب تھے۔ نہوں نے پنجاب یونیورسٹی لاہور میں طلبا کی سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ 1977ء میں اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے مرکزی ناظم اعلیٰ منتخب ہوئے اور سیکرٹری جنرل بھی رہے اور اس کے بعد اسٹوڈنٹس یونین یونیورسٹی آف دی پنجاب کے صدر اور جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے ۔ آپ 1978 میں ایشین اسٹورانٹس ایسوسی ایشن کے صدرمنتخب ہوئے۔ آپ WAMY ( ورلڈ اسمبلی آف مسلم یوتھ ) اور آئی ایف ایس (انٹرنیشنل فیڈریشن آف اسلامک اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن) کے ممبر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔ بعد میں آپ دوبارہ ناظم اعلیٰ ، اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان منتخب ہوئے ۔ انہوں نے بطور صحافی اپنی عملی زندگی کی شروعات کی بعد میں آپ سیاستدان کی حیثیت سے میدان میں کود پڑے تا کہ وہ بڑے پیمانے پر عوام کی خدمت کر سکیں ۔ 1985ء، 1990ء اور 2002 ء میں لاہور ۔ ہور سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔ آپ ملک کے مذہبی اور سیاسی حلقوں میں ایک ٹھنڈے مزاج شخص کی حیثیت سے قابل احترام ہیں ۔ آپ مسلمانوں کے مختلف فرقوں اور مکاتب فکر کے مابین اتحاد و امن کے حامی ہیں۔ اسی لئے آپ ملی یکجہتی کونسل کے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے اور . 1996ء سے 1997 ء تک آپ یہ خدمات انجام دیتے رہے ۔ آپ جماعت اسلامی پنجاب کے امیر ، جماعت اسلامی پاکستان کے جنرل سیکرٹری اور نائب امیر پاکستان بھی رہے ہیں۔

نوٹ: یہ مضمون خیرمحمد بُدھ کی کتاب (تاریخ مظفرگڑھا) سے لیا گیا ہے۔

 

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com