میاں ابراہیم برق ۔۔ وزیر تعلیم متحدہ پنجاب
میاں ابراہیم برق نے مظفر گڑھ کی سیاست میں بہت اہم مقام پایا ہے۔ آپ 1945 ء سے 1947 ء تک متحدہ پنجاب کے وزیر تعلیم رہے۔ علی پور اور جتوئی کی سیاست میں ان کا طوطی بولتا تھا۔ آپ خضر حیات ٹوانہ کے دست راست تھے ۔ برق ان کا تخلص تھا جو بعد میں ان کے خاندان کے تمام افراد کی پہچان بن گیا۔ میاں ابراہیم برق خان بہادر مولوی غوث بخش کے اکلوتے بیٹے تھے ۔ مولوی غوث بخش اپنے دور کے اعلی تعلیم یافتہ شخص تھے ۔ پہلے سکول ٹیچر تھے ۔ بعد میں انگریز سرکار نے انھیں آنریری مجسٹریٹ مقرر کیا ۔ 1918ء میں انھیں خان بہادر کا لقب دیا گیا ،میاں غوث بخش کو آڈر آف برٹش ایمپائر بھی دیا گیا [74]۔ میاں ابراہیم برق 12 مئی 1912ء کو علی پور میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم علی پور اور انڈیا سے حاصل کی ۔ گریجوایشن کی ڈگری اسلامیہ کالج پشاور سے حاصل کی اور قانون کا کورس بھی پاس کیا ۔ 40 کی دہائی میں سیاست میں داخل ہوئے ۔ 1945ء کے تاریخی انتخابات میں میاں ابراہیم برق یونینسٹ پارٹی کے امیدوار تھے اور انڈین نیشنل کانگریس بھی ان کی حمایت کر رہی تھی مگر یہ آل انڈیا مسلم لیگ کے امیدوار سردار نصر اللہ خان جتوئی سے الیکشن ہار گئے ۔ کیونکہ الیکشن کے وقت یونینسٹ پارٹی متحدہ پنجاب میں اقتدار میں تھی ۔ لہذا پوری حکومتی مشینری یونینسٹ پارٹی کے امیدواروں کی حمایت کر رہی تھی ، اس لیے سرکاری افسران کی جانبداری کیخلاف بطور احتجاج سردار نصر اللہ خان جتوئی الیکشن والے دن ایکشن سے واک آؤٹ کر گئے ۔ لہذا میاں ابراہیم برق کو کامیاب قرار دیا گیا مگر ووٹوں کی گنتی میں ابراہیم برق شکست کھا گئے تھے۔ میاں ابراہیم برق 1947 ء تا 1949 ء تک بھی قانون ساز اسمبلی کے ممبر رہے۔ 1951ء اور 1955ء کے انتخابات میں وہ سردار نصر اللہ خان جتوئی سے ہار گئے [75]-65-1962 ء میں مغربی پاکستان اسمبلی کے ممبر رہے۔ 69-1965ء میں بھی مغربی پاکستان اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے ۔ 1970ء کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کا بہت زور تھا مگر علی پور جتوئی کی سیٹ سے میاں ابراہیم برق جمعیت علمائے اسلام کی ٹکٹ پر ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ بعد میں وہ بھی بھٹو سے متاثر ہو کر پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے ۔ 1977ء کے انتخابات میں وہ پیپلز پارٹی کے امیدوار تھے ان کا مقابلہ معروف عالم دین اور مذہبی شخصیت مولا نا لقمان علی پوری سے تھا۔ بڑا زور کا مقابلہ تھا مگر وہ جیت گئے اور پاکستان قومی اتحاد کے مولا نا لقمان علی پوری کو شکست ہوئی۔ بعد میں بھٹو کیساتھ مذاکرات میں پاکستان قومی اتحاد نے جن 32 حلقوں میں دوبارہ الیکشن کا مطالبہ کیا تھا ان میں یہ حلقہ بھی شامل تھا۔ میاں ابراہیم برق 4 جولائی 1982ء میں فوت ہوئے [76]۔ ان کے بیٹے ڈاکٹر ذوالفقار علی برق، یوسف علی برق، امیر علی برق (ایڈیشنل چیف سیکرٹری بلوچستان ) اور سلطان علی برقی تھے۔ میاں ابراہیم برق کی بڑی بیٹی سردار منظور احمد خان گوپانگ کے ساتھ بیاہی گئی تھیں جبکہ دوسری بیٹی مخدوم الملک شمس الدین گیلانی کی شریک حیات تھیں ۔ سجادہ نشین مخدوم افتخار الحسن گیلانی میاں ابراہیم برق کے
نواسے ہیں۔
میاں ابراہیم برق کے بیٹے ذوالفقار علی برق پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر تھے۔ سابق ممبر قومی اسمبلی ذوالفقار علی برق 12 اکتوبر 1936ء کو علی پور میں پیدا ہوئے ۔ 18 اکتوبر 2009 علی پور میں فوت ہوئے ۔ ذوالفقار علی برق نے ابتدائی تعلیم علی پور سے حاصل کی۔ بعد میں کا نونٹ سکول شملہ (انڈیا) میں زیر تعلیم رہے۔ آپ ایچی سن کالج میں بھی مختصر عرصہ کیلئے پڑھتے رہے بعد ازاں ایمرسن کالج سے ایف ایس سی کا امتحان پاس کیا اور نشتر میڈیکل ملتان سے ایم بی بی ایس کیا۔ دوران سروس کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج لاہور ، حیدر آباد اور میسی میں خدمات سرانجام دیں۔ انگلینڈ سے ایف آری ایس فیلو رائل کالج آف سرجری کی ڈگری حاصل کی ۔ کوونٹری ہسپتال انگلینڈ میں 2 سال شعبہ امراض چشم میں کام کیا ۔ وطن واپسی پر قائداعظم میڈیکل کالج میں پروفیسر مقرر ہوئے ۔ آپ نے 1982ء میں نوکری سے استعفیٰ دے دیا اور سیاست کے میدان میں داخل ہوئے ۔ 1985ء میں ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے [77]۔ 1988ء میں دوبارہ ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے اس الیکشن میں ان کو جمعیت علمائے پاکستان (نورانی گروپ) کی حمایت حاصل تھی۔ ان کی شادی گھلو خاندان میں ہوئی ۔ ڈاکٹر ذوالفقار علی برق نے سرزمین مظفر گڑھ کے لوگوں کی بہت خدمت کی آپ ایک عرصہ تک علی پور اور جتوئی کے مختلف دیہاتوں میں مفت طبی کیمپ لگاتے تھے ۔ جہاں مستحق مریضوں کا مفت علاج کرتے تھے۔ آپ نے لاکھوں لوگوں کو آنکھوں کی روشنی عطا کی [78]۔ ڈاکٹر ذوالفقار علی برق کے دو بیٹے ہیں ۔ ڈاکٹر محمد علی برقی جو قائد اعظم میڈیکل میں پڑھاتے ہیں جبکہ ڈاکٹر رفعت علی برق بھی پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہی ہیں آپ نے نشتر میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا۔ نشتر میڈیکل کالج کی طلبہ یونین کے ہنگامہ خیز الیکشن 90-1989ء میں صدر منتخب ہوئے ۔ آپ زمانہ طالب علمی میں پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن سے وابستہ تھے ۔ آپ مایہ ناز ماہر امراض چشم ہیں۔ ان دنوں برق پولی کلینک بہاولپور کے ڈائریکٹر ہیں ۔ آپ سماجی خدمت کے جذبے سے سرشار ہیں اور سرزمین مظفر گڑھ کے لوگوں کی خدمت میں پیش ہیں –
یہ مضمون محمد شہزاد کی کتاب "سرزمین مظفرگڑھ "سے لیا گیا ہے