مظفرگڑھ:کے میلے ٹھیلے
میلے ٹھیلے
میلہ مظفر گڑھ ( جشن بہاراں) ضلع کونسل مظفر گڑھ کے زیر اہتمام ماضی میں روایت رہی کہ موسم بہار میں مارچ کے مہینے میں جشن بہاراں کے نام سے جشن مظفر گڑھ منعقد کیا جاتا تھا۔ 1986ء میں اس وقت کے ڈپٹی کمشنر فیاض بشیر نے جبکہ 1987ء میں ڈپٹی کمشنر حمد اللہ شیخ نے جشن مظفر گڑھ کا اہتمام کرایا۔ یہ جشن مظفر گڑھ تو اتر کے ساتھ منعقد ہوتا رہا۔ بعض اوقات یہ تین دن سے بھی زیادہ دن جاری رہتا تھا ۔ اس جشن میں کبڈی ، دیسی کشتی ، کرکٹ ہا کی اور فٹ بال کے میچز ، ریس گھڑ دوڑ ، نیزہ بازی ، کتوں کی دوڑ ، گھڑ ناچ ، علاقائی رقص میوزیکل نائٹ ، پھولوں کی نمائش صنعتی نمائش ، شعبدہ بازی سکول کے طلبہ کے ملی نغموں کے مقابلے، پینٹنگ کا مقابلہ ، جوڈو کراٹے اور مارشل آرٹس کا اور لانگ جمپ کا مظاہرہ کیا جاتا ہے ۔
ارشد بادی جیسے فنکار میجک شو پیش کرتے تھے ۔ گورنمنٹ ہائی سکول رکھ تھل والی کے طلبہ خوبصورت انداز میں پی ٹی شو پیش کرتے تھے ۔ مثالی سکول کے طلبہ ملی نفے پیش کرتے تھے ۔ 2001ء کے بعد دہشت گردی کی لہر کی وجہ سے 15 سال تک جشن مظفر گڑھ منعقد نہیں ہو سکا۔ ڈپٹی کمشنر حافظ شوکت کے دور میں 2016ء میں جشن بہاراں منعقد ہوا۔ اب 2020ء میں ڈپٹی کمشنر انجینئر امجد شعیب خان ترین نے فیاض پارک میں جشن بہاراں فیسٹول منعقدکروایا ہے [86]۔
میلہ عالم پیر بخاری۔ شہر سلطان
یہ میلہ مظفر گڑھ کا سب سے بڑا میلہ ہے۔ شہر سلطان میں صوفی بزرگ حضرت عالم پیر بخاری کے مزار پر ہر سال چیت کے مہینے میں منعقد ہوتا ہے۔ اس میلے کی خاص بات یہ ہے کہ یہ چیت کے مہینے کے ہر جمعہ کے دن منعقد ہوتا ہے۔ چیت کے آخری جمعہ کے دن یہ میلہ بیساکھی کے تہوار کی صورت اختیار کر لیتا ہے کیونکہ اس میلے کے انعقاد کے چند دنوں بعد جیسا کھ کا مہینہ اور گندم کی کٹائی کا موسم شروع ہو جاتا ہے [87]۔
اس میلے کی آمد سے پہلے پورے علاقے میں مٹھائیوں کی دکانیں سج جاتی ہیں ۔ یہ بہت قدیمی میلہ ہے ۔ اس میلے پر کبڈی، دیسی کشتی اور زور آزمائی کے دیگر کھیلوں کے پروگرام منعقد ہوتے رہے ہیں علاقے کے بچے ،بوڑھے ، جوان اور عورتیں بھی اس میلے میں شریک ہوتے ہیں ۔ لوگ یہاں سرکس ، موت کا کنواں ، علاقائی رقص، مقامی ڈرامے اور موسیقی کے پروگرام سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ بقول شاعر
ہو یا با تقدیر دا میلہ۔ رانجھن دے نال ہیر دا میلہ
اساڈے میل ملاون والا ۔ آ گیا عالم پیر دا میلہ
میلہ نور شاہ تلائی
یہ میلہ ہر سال پوہ کے مہینے میں تحصیل کوٹ ادو کے قصبے نور شاہ تلائی میں حضرت نور شاہ بخاری قلندر کے مزار پر منعقد ہوتا ہے۔ یہ میلہ پورہ کے دوسرے ہفتے سے شروع ہو کر تیسرے ہفتے کے آخر تک جاری رہتا ہے ۔ چاند کی 15,16 کو میلہ عروج پر ہوتا ہے۔ مقامی روایت کے مطابق پونے تین سو سال سے یہ میلہ منعقد ہو رہا ہے جس میں خطہ قتل سمیت آس پاس کے تمام شہروں اور دیہاتوں سے لوگوں کی بڑی تعداد شرکت کرتی ہے [88]۔ اس میلے میں اونٹوں کی کشتیاں ، گھڑ دور، نیزہ بازی، اونٹوں کا ناچ ، دیسی کشتی کا دنگل لیبی کھیڈ ، کبڈی اور وزن اٹھانے سمیت دیگر علاقائی کھیل دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اونٹوں کی کشتی اور دیسی کشتی کا دنگل لوگوں کے پسندیدہ کھیل ہیں۔ ماضی میں چاند کی 16 تاریخ کو ضلع مظفر گڑھ کا ڈپٹی کمشنر میلے کا مہمان خصوصی ہوتا تھا اور مختلف مقابلوں میں جیتنے والوں میں انعامات تقسیم کرتا تھا۔ میلے میں لکی ایرانی سرکس والے بھی کرتب دکھاتے ہیں۔ اس کے علاوہ چڑیا گھر تھیٹر، پتلی تماشہ، میجک شو اور موت کے کنویں بھی یہاں بجتے ہیں۔ تھل کے باسیوں کیلئے ہمہ قسمی اشیاء کے بازار، مٹھائی کی دوکا میں اور ہوٹل بھی قائم کئے جاتے ہیں۔
ماضی میں عنایت حسین بھٹی اور عالم لوہار اپنی اپنی تھیٹر کمپنیوں کے ساتھ اس میلے میں آکر اپنی آواز کا جادو جگا چکے ہیں۔ یہ میلہ تھل کی تہذیبی، ثقافتی اور تاریخی روایات کا امین ہے ۔ میلے کے دنوں میں یہاں اونوں کی خرید و فروخت کی بڑی منڈی بھی بجھتی ہے۔ تھل کے لوگ بابا نور شاہ قلندر سے بڑی عقیدت رکھتے ہیں [89]۔
پندھری والا میلہ
1910ء میں علی پور کے نزدیک ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والے حاجی پلوخان نے ہیڈ پنجند پر ساون کی 15 تاریخ کو مقامی ہندوؤں سے ملکر ایک میلے کا آغاز کیا جسے پندھری والا میلہ کہا جاتا تھا۔ اس میلے کو پنجند پر ساونی منانا بھی کہتے ہیں ۔ لوگ یہاں دریا میں نہاتے تھے ۔ آم اور کھجور ساتھ لاتے تھے ۔ خوب جشن ہوتا تھا میلے کا سماں ہوتا تھا۔ بعد میں پلوخان نے شیعہ مسلک اختیار کیا اور ایران و اعراق میں مقامات مقدسہ کی زیارت کے بعد میلے کی بجائے 15 ساون کو پہلے دن مجلس عزا منعقد کراتے اور جبکہ 16 اور 17 میلہ منعقد کیا جاتا ۔ اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔
میلہ جتوئی
پاکستان بننے سے پہلے رتن نامی نہر کے کنارے ہندو عورتوں کے اکٹھ سے شروع ہونے والا میلہ آہستہ آہستہ بڑھتا گیا اور اب میلہ جتوئی کہلاتا ہے۔ گندم کی کٹائی کے بعد ہر سال مئی کے مہینے میں منعقد ہوتا ہے۔ اب اس میلے میں کشتی ،کبڈی اور والی بال سمیت دیگر علاقائی کھیل پیش کئے جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ مشاعرہ، موسیقی کا پروگرام اور دیگر تفریحی پروگرام سے مزین یہ میلہ دریائے سندھ کے کنارے بسنے والے عوام میں بہت مقبول ہے [91]۔
میلہ جہانیاں
حضرت شیخ داؤد جہانیاں کے مزار پر ہر جمعرات کے دن میلہ لگتا ہے مگر چیت اور ساون کے مہینے میں یہ میلہ عروج پر پہنچ جاتا ہے ۔ یہ میلہ کئی دن جاری رہتا ہے۔ میلے اور عرس کے دنوں پورے پاکستان سے زائرین تشریف لاتے ہیں محفل سماع محفل نعت اور دیگر مذہبی رسومات ادا کی جاتی ہیں [92]۔
میلہ محب جہانیاں
مظفر گڑھ سے 20 کلومیٹر دور شاہ جمال روڈ پر قصبہ محبت جہانیاں میں صوفی بزرگ حضرت محبت جہانیاں کے مزار پر بھی میلہ منعقد ہوتا ہے۔ مظفر گڑھ کر مداد قریشی، شاہ جمال اور مہبر پورسیت پور خطہ تھل کے لوگ اس میلے میں شریک ہوتے ہیں۔
میلہ جال والا
یہ میلہ وسندے والی کے نزدیک جال والا میں حضرت پیرا میر کے مزار پر ہر سال 12 اسوج کو شروع ہوتا ہے اور تین دن جاری رہتا ہے۔ یہ اپنے وقتوں کا بڑا مقبول میلہ تھا۔ ہمہ قسمی مقامی کھیل اور تقریبات منعقد کی جاتی ہیں ۔ یہاں کا دنگل بڑا مشہور ہوا کرتا تھا۔
میلہ ڈیڈ ھے لعل
روہیلانوالی کے نزدیک موضع ہر پلو میں واقع حضرت شہاب الدین قریشی المعروف حضرت ڈیڈھے لعل کے مزار پر ہر بدھ کو میلہ منعقد ہوتا تھا اور مئی کے مہینے میں 25, 26 اور 27 مئی کو اس کا عروج ہوتا تھا۔ ہاڑ اور جیٹھ میں بھی بدھ کے دن میلے میں کافی رونق ہوتی ہے۔
رنگپور کے میلے
رنگپور سے کچھ فاصلے پر کڑی علی مردان میں جیٹھ کے مہینے میں پیر علی کامل اور پیر فتح کے دربار پر میلہ منعقد ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ قصبہ رنگپور میں دین شاہ کے مزار پر ہاڑھ کے مہینے میں میلہ منعقد ہوتا ہے۔
رگ کا میلہ (دنگل)
تھل کے صحرا میں منعقد ہونے والا رگ کا میلہ اونٹوں کی کشتیوں اور دیسی کشتیوں کے حوالے سے بہت مشہور تھا۔
میلہ قریشی
کسی دور میں ضلع مظفر گڑھ کا مشہور میلہ ہوا کرتا تھا یہ میلہ ہر سال مارچ کے مہینے میں چوک کر مداد قریشی میں منعقد ہوتا تھا۔ مگر اب دہشت گردی کی لہر کے بعد منعقد نہیں ہورہا۔ ہر سال اس میلے میں ملک کی مشہور سرکس کمپنی کی ایرانی سرکس کے فنکار یہاں کرتب دکھاتے تھے۔
میلہ سمیت پور
میلہ سیت پور میں واقع صوفی بزرگ حضرت جہان شاہ غازی کے مزار پر منعقد ہوتا ہے۔ یہ میلہ ہر سال ذی
الحجہ کو شروع ہوتا ہے۔
میلہ سلطان پور
تحصیل علی پور کے قصبہ سلطان پور میں ہر سال 23 شوال کو حضرت خواجہ حافظ کے مزار پر منعقد ہوتا ہے۔ شروع شروع میں یہاں عرس ہوتا تھا جو وقت گزرنے کے ساتھ میلے کی شکل اختیار کر گیا۔
میلہ محبت فقیر – ( خیر پور سادات)
یہ میلہ خیر پور سادات میں صوفی بزرگ حضرت محبت فقیر کے دربار پر منعقد ہوتا ہے [93]۔
میلہ خان واہ (کندائی)
گلن پیر کے مزار پر خان واہ کے نزدیک موضع کھڑی میں یہ میلہ ہر سال چیت کی 14 تاریخ کو منعقد ہوتا ہے۔
میله دین پناه
حضرت دین پناہ کے مزار پر سال میں کئی بار عرس کی تقریبات ہوتی ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ میلوں ٹھیلوں کی صورت اختیار کر گئی ہیں۔ ہر سال ساون کے مہینے میں ہر پیر (سوموار ) کے دن میلہ لگتا ہے۔ جبکہ ہاڑ اور بھادوں کے مہینے میں اتوار اور سوموار کو میلہ منعقد ہوتا ہے۔
میلہ کوٹ ادو
کوٹ ادو میں حضرت حیدر غازی کے مزار پر بھی میلہ منعقد ہوتا ہے۔
سخی سرور کا سنگ
فی سرور کے دربار پر جانے کیلئے لوگ اونتوں کے قافلوں لے کر جاتے تھے اسے سنگ کہتے ہیں۔ مظفر گڑھ تی سرور کا سنگ مراد آباد سے شروع ہو کر دربارخی سر در تک جاتا تھا۔ راستے میں یہ کر مداد قریشی میں در بارعبداللہ شاہ پر قیام کرتے تھے اور دو روزہ میلہ لگتا تھا۔ اب سنگ کی روایت دم تو ڑ چکی ہے۔