مظفر گڑھ کی ثقافت

مظفر گڑھ: کی زبانیں

 

مظفر گڑھ کی زبانیں

شمال میں ضلع جھنگ سے متصل قصبہ رنگپور سے لیکر جنوب میں واقع سیت پور تک پھیلے ہوئے ضلع مظفر گڑھ کے لوگوں کی اکثریت کی زبان سرائیکی ہے۔ ضلع مظفر گڑھ کے طول و عرض میں سرائیکی زبان کے 5 لہجے بولے جاتے ہیں [94]۔

تھلو چی لہجہ

سرائیکی زبان کا یہ لہج ضلع مظفر گڑھ میں واقع تھل کے ریگستان میں رہنے والے لوگ بولتے ہیں۔ محمود کوٹ، چوک منڈا، خان پور با شیر، مراد آباد لنگر برائے بحیرہ قلندرانی مونڈ کا جیسے تھے جوصحرائے تھل میں واقع ہیں۔ یہاں کے لوگوں کی زبان اور طرز معاشرت پر تھل کے صحرا کے اثرات دیکھے جاسکتے ہیں۔

جھنگوچی لہجہ

ضلع جھنگ سے متصل جوانہ بنگلہ ، رنگپور اور پیروی بھینی جیسے علاقوں کے لوگ جھنگوچی لہجہ بولتے ہیں۔ ان افراد کی زبان بہت دلچسپ اور بڑی شاندار ہے۔ خطہ جھنگ سے لوگوں سے میل جول کی وجہ سے جھنگو جی زبان کے اثرات بھی یہاں واضح ہیں۔ اس بولی کو او هیچی اور چناوڑی بھی کہتے ہیں ۔

ملتانی لہجہ

مظفر گڑھ ، خانگڑھ، روہیلانوالی شہر سلطان اور دریائے چناب کے ساتھ بسنے والے لوگ سرائیکی زبان کا مانی لہجہ بولتے ہیں ۔ ملتان سے نزدیک ہونے کی وجہ سے ان لوگوں کی زبان و ثقافت پر خطہ ملتان کے اثرات نمایاں ہیں۔

جنگی ، جگدالی ، ڈیراوالی

دریائے سندھ کے کنارے پر آباد دائرہ دین پناہ ، کوٹ ادو ، غازی گھاٹ ، چوک قریشی ، بیٹ میر ہزار، شاہجمال اور آس پاس کے علاقوں کے افراد خاص طور پر بلوچ قبائل سرائیکی زبان کا ڈیرا والی لہجہ بولتے ہیں۔ جسے
جنگی اور جگر الی لہجہ بھی کہتے ہیں۔

ریاستی لہجہ

علی پور سمیت پور، ہیڈ پنجند ، خیر پور سادات ، سلطان پور، کندائی اور ان علاقوں کے آس پاس رہنے والے لوگ سرائیکی زبان کاریاستی لہجہ بولتے ہیں۔ یہ علاقہ کسی دور میں ریاست بہاولپور کا حصہ بھی رہا ہے۔ ان علاقوں کے لوگوں کا زیادہ تر میل جول ریاست بہاولپور کے لوگوں سے رہا ہے اس لئے ان کی زبان اور طرز زندگی پر ریاست بہاولپور کے اثرات نمایاں ہیں۔

اردو

1947ء میں تقسیم ہند کے بعد موجودہ بھارت کے علاقوں سے ہجرت کر کے پاکستان آنے والے کچھ مہاجرین پورے پاکستان کی طرح مظفر گڑھ کے طول و عرض خاص طور پر شہری علاقوں میں آباد ہوئے ۔ ان میں سے
کچھ خاندان کی مادری زبان اردو ہے۔

پنجابی

ضلع مظفر گڑھ کے شمال میں واقع چوک منڈا ( چوک سرور شہید ) اور آس پاس کے علاقوں میں تھل کی زمینوں کو اپنے نام الاٹ کروا کر یہاں منتقل ہونے والے پنجابی آباد کاروں کی زبان پنجابی ہے۔

ہریانوی

مہاجرین میں کچھ اپنے خاندان جو ہریانہ کے علاقوں سے ہجرت کر کے مظفر گڑھ میں آباد ہوئے ان
خاندانوں کی مادری زبان ہریانوی ہے۔

روہتکی

روہتک انڈیا سے آنے والے وہ خاندان جو منظفر گڑھ میں آباد ہوئے ۔ ان کی زبان رو متکی ہے۔

پشتو

مشرقی بلوچستان اور خیبر پختونخواں کے مختلف سے علاقوں بسلسلہ روزگار اور کاروبار مظفر گڑھ رہائش اختیار کرنے والے خاندانوں کے افراد پشتو زبان بولتے ہیں۔ یہ کاروباری خاندان ضلع کے طول و عرض میں موجود ہیں ۔ مگران کی تعداد قلیل ہے۔

نوٹ: مضمون محمد شہزاد کی کتاب "سر زمین مظفرگڑھ” سے لیا گیاہے

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com