مظفر گڑھ

مظفر گڑھ کے صنعتی ادارے

زرعی علاقہ ہونے کی وجہ سے سرزمین مظفر گڑھ کے لوگوں کا گزر بسر کا شتکاری اور گلہ بانی کے پیشوں سے وابستہ رہا ہے۔ پاکستان بننے سے پہلے ضلع میں چھوٹی چھوٹی جدید صنعتیں لگنا شروع ہو گئی تھیں ۔ پاکستان بننے سے پہلے ضلع مظفر گڑھ میں گھریلو صنعتیں کام کر رہی تھیں جن میں کپڑے بنانے والی کھڈیاں، کھجور کے پتوں سے بننے والی مصنوعات چٹائیاں ، چنگیریں اور چھابے وغیرہ، بھیڑ کی اون سے بننے والی مصنوعات اور دیگر چھوٹی صنعتیں شامل تھیں۔ اس وقت ضلع مظفر گڑھ میں چند کاٹن فیکٹریاں اور چند رائس ملز موجود تھیں جو زیادہ تر ہندو سیٹھوں کی ملکیت کھیں ۔ پاکستان بننے کے بعد ایوب دور میں جہاں پورے پاکستان میں بڑی صنعتیں لگنے کا آغاز ہوا و ہیں مظفر گڑھ جیسے پسماندہ علاقہ میں بھی جیوٹ، ٹیکسٹائل ملز اور شوگر کی بڑی صنعتوں کی بنیاد پڑی۔

تھل جیوٹ ملز مظفر گڑھ:

مظفر گڑھ شہر کے مغرب میں ڈیرہ غازیخان روڈ پر مظفر گڑھ میں پہلا بڑا صنعتی کارخانہ 1964ء میں قائم ہوا۔تھل جیوٹ ملز ابھی تک کام کر رہی ہے، کسی وقت یہاں 4 ہزار کارکن کام کرتے تھے۔ اس کے مالک کراچی کے بڑے سیٹھ مظہر والجی ہیں۔ اس مل نے مظفر گڑھ کی معیشت میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ وسیع رقبے پر پھیلی تھل جیوٹ ملز ایک تاریخی صنعتی ادارہ ہے۔ یہ وہی صنعتی ادارہ ہے جب مغربی پاکستان میں اس کی بنیاد پڑی تو مشرقی پاکستان ( بنگلہ دیش) کے لوگوں نے اعتراض اٹھایا تھا کہ پٹ سن تو مشرقی پاکستان میں پیدا ہوتی ہے مگر اس کے کارخانے مغربی پاکستان کے شہروں کراچی اور مظفر گڑھ میں لگائے جارہے ہیں ۔ آج مظفر گڑھ میں تھل جیوٹ کے علاوہ مدینہ جیوٹ ملز خانپور بگا شیر بھی کام کر رہی ہے۔

ٹیکسٹائل سیکٹر:

ضلع مظفر گڑھ میں اسوقت کیڑے کا دھاگہ بنانے والی کچھ ٹیکسٹائل ملز قائم ہو چکی ہیں ، ان میں کچھ ملز بند ہو چکی ہیں اور کچھ کام کر رہی ہیں ۔ ٹیکسٹائل سیکٹر کی ان صنعتوں میں محمود ٹیکسٹائل ملز ملتان روڈ مظفر گڑھ 1974ء فضل کلاتھ ملز جھنگ روڈ مظفر گڑھ 1966ء نفیس کاٹن ملز علی پور روڈ مظفر گڑھ 1972 ء محمود ٹیکسٹائل ملز ڈی جی خان روڈ مظفر گڑھ ، 1990 ء ، فاطمہ ٹیکسٹائل ملز شاہ جمال روڈ 1991 ء ہن ریز ٹیکسٹائل ملز خانپور بگا شیر 1991ء، ٹاٹا ٹیکسٹائل ملز خانپور بگا شیر 1991 ء ، انڈس ٹیکسٹائل ملز خانپور بگا شیر 1991ء، اپالو ٹیکسٹائل ملز خانپور بگا شیر 1977ء امپریل ٹیکسٹائل ملز 1992 ء حاشر ٹیکسٹائل ملز، کھوکھر ٹیکسٹائل ملز چوک سرور شہید 1994 ء ، احمد حسن ٹیکسٹائل ملز چوک سرور شہید 1991ء، مقبول ٹیکسٹائل ملز چوک سرور شہید 1991ء اور فیصل اسد ٹیکسٹائل ملز چوک سرور شہید 1993 ء شامل ہیں۔

پاور سیکٹر:

مظفر گڑھ پاکستان کا واحد ضلع ہے جہاں فرنس آئل سے چار ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کے حامل 3 بڑے تھرمل پاور پراجیکٹ کام کر رہے ہیں۔ ان میں کیپکو کوٹ ادو 1984 ء، امریکن الیکٹرک سپلائی کمیٹی AES لعل پیر محمود کوٹ 1996ء اور تھرمل پاور مظفر گڑھ 1997ء شامل ہیں۔ فرنس آئل سے مہنگی بجلی پیدا ہونے کی وجہ سے ان میں سے اکثر یونٹ بند رہتے ہیں، بوقت ضرورت انہیں چلایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ انرجی سیکٹر میں پارک عرب آئل ریفائنری قصبہ گجرات یہاں قائم ہو چکی ہے۔ جہاں سے پورے پاکستان کو صاف تیل مہیا کیا جاتا ہے۔

شوگر سیکٹر:

اس وقت ضلع مظفر گڑھ میں تین شوگر ملز کام کر رہی ہیں جن میں فاطمہ شوگر ملز سنانواں 1992ء ، شیخو شوگر ملز سنانواں 1994ء اور تاندلیاں والا شوگر ملز رحمان ہاجرہ یونٹ مونڈ کا 2007 ء شامل ہیں۔ ان ملز کے قیام سے ضلع میں گنے کی پیداوار شروع ہوئی ہے اور کاشتکار خوشحال ہوئے ہیں ۔

فلور ملز:

گندم اور کپاس کی پیداوار کی وجہ سے ضلع میں ٹیکسٹائل اور فلور ملز کام کر رہی ہیں۔ ضلع مظفر گڑھ میں اس وقت 11 فلور ملز کام کر رہی ہیں جن میں کامران فکور طنز مظفر گڑھ، الکریم فلور ملز مظفر گڑھ، جینو فلور ملز مظفر گڑھ، تنویر رسول فلور ملز ڈیڈ ھے محل ، عارف افضل فلور ملز کوٹ ادو، عبد الله فلور ملز کوٹ ادو، شعیب قاسم فلور ملز کوٹ ادو، رحمان فلور ملز کوٹ ادو حمزہ فلور ملز شہر سلطان، مدینہ فلور ملز جتوئی اور انفیض فلور ملز مظفر گڑھ شامل ہیں ۔ دیگر بڑے صنعتی اداروں میں گلشن بھی ملز، بلال فیشن گارمنٹس بصیر و قند رانی اور ایس جی پولی پر اپلین مراد آباد شامل ہیں ۔

نوٹ: مضمون محمد شہزاد کی کتاب "سر زمین مظفرگڑھ” سے لیا گیاہے

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com