مظفر گڑھ: بار اور بینچ
انگریز دور میں برصغیر میں جدید نظام عدل رائج کیا گیا ۔ شروع شروع میں مظفر گڑھ میں جب انگریزی عدالتی نظام قائم کیا گیا تو ڈسٹرکٹ جج ملتان بیٹھتا تھا جبکہ سینئر سب بج مظفر گڑھ میں بیٹھتا تھا۔ اس کے علاوہ انگریز سرکار نے ضلع کے کچھ معززین کو عدالتی اختیارات دے رکھے تھے 1930ء کے گزیٹر کے مطابق نوابزادہ عبداللہ خان سب بھی تھے اور سیت پورسے تعلق رکھنے والے مخدوم حمد حسن بھی ب ج تھے۔ اس دور میں پورے ضلع مظفر گڑھ میں 4 ایڈوکیٹ اور 17 پلیڈر ( دعویدار) تھے۔ علی پور میں 7، لیہ میں 1 اور کوٹ ادو میں 1 پلیڈر تھے جبکہ 57 عرضی نویں بھی تھے بھیفہ قریشی سے تعلق رکھنے والے شیخ فضل کریم بخش قریشی رجسٹرار تھے۔ اس کے علاوہ کچھ معززین آزیری مجسٹریٹ مقرر کئے گئے تھے جو مختلف نوعیت کے مقدمات کا فیصلہ کرتے تھے ۔ نوابزادہ عبداللہ خان درجہ دوم کے آزیری مجسٹریٹ بھی تھے جبکہ میاں محبوب علی گورمانی درجہ اول کے آنریری مجسٹریٹ تھے۔ ان کے علاوہ لالہ گردہ رام اور مخدوم غلام مصطفے مجسٹریٹ مقرر ہوئے تھے ۔ چوہدری پر مانند لائی آنریری مجسٹریٹ تھے۔ ضلع کا ڈپٹی کمشنر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ہوتا تھا ۔ جبکہ ہر تحصیل میں ایکسٹرا اسٹنٹ کمشنر درجہ اول مجسٹریٹ ہوتا تھا ۔ اس نظام میں
مظفر گڑھ کے معروف جاگیردار سردار کوڑے خان جتوئی بھی آنریری مجسٹریٹ تھے۔
انگریز دور میں برصغیر میں جدید انگریزی عدالتی نظام نافذ ہوا جس کیلئے قانون کی تعلیم سے آراستہ وکیل کی بھی ضرورت تھی یوں پورے برصغیر میں وکلا اور ان سے متعلقہ بار ایسوی ایشنز کا قیام بھی عمل آیا۔ قیام پاکستان سے پہلے مظفر گڑھ میں ہندو و کلا چھائے ہوئے تھے ۔ ہندو و کلا میں بابوکشن لعل ایڈوکیٹ ( صدر انڈین نیشنل کانگرس ضلع مظفر گڑھ ) لالہ پیارے لعل ایڈوکیٹ ، لالہ گوہر پال ایڈوکیٹ ، لالہ نونہال کشن ایڈوکیٹ ، لالہ گیلا رام ایڈوکیٹ اور پنڈت راجندر پرشاد ایڈوکیٹ شامل تھے۔
چند مسلمان وکلا تھے ۔ مظفر گڑھ کے اولین مسلمان و کلا میں غلام محمد ایڈوکیٹ ( پلیڈ ر ) ، سردار عبدالحمید خان دستی ، قادر بخش جاکھر، اور مولوی امام الدین صاحب پلیڈ ر شامل ہیں ۔ پاکستان بننے سے پہلے مظفر گڑھ میں بار ایسوی ایشن کا قیام عمل میں آچکا تھا اس پر ہندو و کلا کا غلبہ تھا کیونکہ مسلمانوں میں تعلیم حاصل کرنے کی شرح بہت کم تھی سردار عبدالحمید دتی نے 1922ء میں مظفر گڑھ سے وکالت شرو ع کی ۔ اس وقت پورے ضلع میں صرف تین مسلمان وکیل حکیم شریف ، دوست محمد اور غلام نبی تھے ۔ قادر بخش جکھرہ نے 927 سے وکالت کا آغاز کیا [58]۔
پاکستان بننے سے پہلے بار اور وکلا کے متعلق زیادہ معلومات نہیں ملتی ہیں ۔ پاکستان بننے کے بعد 1951ء سے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کا ریکارڈ دستیاب ہے۔ پاکستان بننے کے بعد اہم وکلا میں میاں احسان کریم قریشی چوہدری ثناء الحق سید سجاد حمد گیلانی ، راؤ عبدالحمید، سردار منظور احمد خان، چوہدری رحمت علی علوی، نواب محمد فرید خان اور خان واحد نواز خان کا نام شامل ہے۔ مظفر گڑھ بارے بہت سے ایسے وکلا وابستہ رہے ہیں جنھوں نے اس شعبے میں بڑا نام کمایا ہے ۔ ان میں شیخ انعام کریم ، ملک احمد خان بھٹہ ، حافظ احمد بخش پتانی ، ملک غلام احمد لنگڑیال ، ملک محبوب علی لنگڑیال ، ملک رسول بخش جھورڈ ، دوست محمد چانڈیہ، میاں محمد اصغر، شیخ اختر حسین ، ملک ریاض احمد جکھر اخان زبید السلام شیروانی ،ملک محمدشبیر لنگز یال ، د محمد خان علیز کی اور جام محمد یونس شامل ہیں۔
موجودہ ریکارڈ کے مطابق بار کے عہدیدارن کے بارے میں 1951 ء سے معلومات ملتی ہیں جن کے مطابق درج ذیل وکلاء صاحبان بار کے عہدیدار ر ہے ہیں [59]۔
نوٹ: مضمون محمد شہزاد کی کتاب "سر زمین مظفرگڑھ” سے لیا گیاہے