تھل

تھل:سنسکرت اور چاروں دید

آریہ کی فنی اور عملی زندگی کا کارنامہ صرف اور صرف دو گرامر ہے جو سنسکرت زبان میں تھی اور ان کی چار مذہبی کتا بیں رگ وید ، سام دید، یجروی اور اتھرو یدای سنسکرت زبان میں تحریر کی گئی تھی جبکہ ان کا مصنف پنی آریہ میں سے ہی تھا جو کہ دریائے سندھ کے مغربی علاقے کا رہنے والا تھا۔ رگ ویدان میں سب سے پہلے تحریر کی گئی تھی۔ یہ وہ زمانہ تھا جب آریہ وادی سندھ میں جنگ و جدل میں مصروف تھے۔ تقریباً ۱۵۰۰ ق م کے لگ بھگ ۔ اس لیے رگ وید میں آریہ کی وہ تمام نقل و حمل اور وادی سندھ میں سیاسی و تاریخی سرگرمیاں تحریر ہیں جبکہ رگ وید میں اس علاقہ چھل” کا پوری تفصیل کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے اور باقی تینوں وید بعد میں تحریر ہوئیں۔ ان میں زیادہ تر مذہبی نوعیت کی ہیں لیکن رگ وید میں اس علاقے کے تمام تر حالات و واقعات تحریر کیے گئے تھے جس میں ان مقامی قبائل جن کو دراوڑی کہا جاتا تھا۔

ان کے بارے میں بھی پوری تفصیل کے ساتھ ذکر آتا ہے کہ وہ کالے رنگ والے داس اور اشوا جن کو آریہ کالے ناگ بھی کہتے تھے، نے کس طرح ان کا راستہ روکا۔ رگ وید کے مصنف پنی کے مطابق دریائے سندھ اور جہلم کے درمیانی علاقہ میں ان کی سیکڑوں بستیاں موجود تھیں۔ رگ وید کے علاوہ سام دید وغیرہ تینوں میں زیادہ تر ان کے مذہب، عقائد اور دوسرے روز مرہ مصروفیات کے بارے میں تھی۔ آریہ کے مذہب سے متعلق مختصر یہ معلوم ہوا ہے کہ ان کا مذہب ہندو تھا اور یہ لوگ بت پرست تھے۔ ان کا بادشاہ اندر کو آریہ اپنا خدا یعنی جنگ وہانی کا دیوتا مانتے تھے۔ یہ لوگ اندر دیوتا کو پوجتے تھے۔ بحجر و وید کی تحریر سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ آریہ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ کوئی واحد طاقت ضرور ہے جو پوری کائنات کو اور اس کے نظام کو چلا رہی ہے۔

آریہ اس بات پر بھی یقین رکھتے تھے کہ ہمارے دیوتا اس واحد طاقت کی طرف سے مقرر کیے ہوئے ہیں۔ رگ وید کے مذہب کے باب میں تحریر ہے کہ آریہ دن رات چاند سورج ، آگ اور پانی وغیرہ ان تمام ناموں کے دیوتاؤں کو پوجتے تھے۔ آریہ کے مذہب سے متعلق پوری آگاہی سے معلوم ہوتا ہے کہ اصل میں ہندومت کے بانی خود آریہ تھے کیونکہ ہندوستان کی قدیم مذہبی تحریر سے پتہ چلتا ہے کہ ہندومت کا بانی رام تھا جبکہ رام کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ آریہ کی نسل میں سے ہی تھا لیکن جہاں تک پانی جس کو چاروں وید کا مصنف کہا گیا ہے اور ساتھ ہی سنسکرت کا موجد اس کے متعلق مختلف آرا پائی جاتی ہیں۔ کبھی ان کو آریہ کا ہم عصر تو کبھی ان کو بہت بعد میں چوتھی اور پانچویں صدی قسم کا مورخ پیش کیا جاتا ہے۔ اس کی تفصیل آگے آئے گی ۔

جہاں تک چاروں وید کا تعلق ہے، ان کے بارے میں کافی حد تک بیان کیا جا چکا ہے کہ یہ آریہ مذہب ، سماجی زندگی، معاشی اصلاحات ، ہندوستانی علاقوں پر حملے اور حکومتی ڈھانچے کی تکمیل سے متعلق تفصیلی ذکر پایا جاتا ہے۔ لیکن یہ بات تو ضرور سمجھ میں آتی ہے کہ یہ چاروں وید آریہ سے وابستہ تحریر ہے۔ جہاں تیک اس بات کا تعلق ہے کہ سنسکرت زبان کے بانی اور چاروں وید کے مصنف پانی خود آریہ کی آمد کے ساتھ ساتھ یہ دید تحریر کرتا ہے، یہ بات ابھی نیک سمجھ میں نہیں آتی۔ ہاں ممکن ہے کہ پانی آریہ نسل کا باشندہ ہو اور آریہ کی آمد کے کچھ عرصہ بعد اس نے ان کی قدیم تحریروں کو نئے سرے سے ترتیب دیا ہو اور اس طرح یہ تمام تحریر چاروں دید میں تقسیم ہوگئی ہو۔ رگ وید، سام و ید اور بجرد دید، اتھر دوید۔ یہ نئی آنے والی تحریر چینی سے منسوب کر دی گئی یا تھی۔

 نوٹ: یہ مضمون ملک محمد شفیع کی کتاب (قدیم تاریخ تھل) سے لیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com