مشاعرہ جات اور ادبی سرگرمیاں صحت مندانہ رجحان کی عکاسی کرتی ہیں۔ اردو ادب کی ترویج اور فروغ میں دلی لکھنو اور دکن میں منعقد ہونے والے مشاعروں کی اہمیت انفرادی مقام کی حامل ہے بلکہ فرحت اللہ بیگ کا دہلی کا یادگار مشاعرہ ” ولی مرحوم کی تہذیب اور تمدنی ماحول کی عکاسی کیساتھ ساتھ شاعروں کے عمومی چلن اور عوام کی اجتماعی سائیکی کا بھی امانتدار ہے اور مولانامحمد حسین آزاد کی ”آب حیات‘ مشاعروں کی اہمیت و افادیت کو دو چند کرنے کیلئے حوالے کے طور پر موجود ہے۔ کوٹ ادو شہر میں مشاعروں اور علمی ادبی مباحثوں کی فضالحہ موجود میں اگر چہ مایوس کن ہے مگر ماضی میں یہاں جس طرح کے علمی، ادبی مذاکرے اور بڑے پیمانے پر عوامی مشاعرے ہوتے رہے ان سے مفر نہیں ، یہاں ، اس شہر میں، آل پاکستان سرائیکی مشاعروں کی بازگشت ابھی بھی سنائی دے جاتی ہے۔ اردو مشاعرے بھی یہاں تسلسل سے انعقاد پذیر ہوتے رہے۔ رفیق خاور جسکانی ہمتاز راشد کی یہاں تعیناتی اور ڈاکٹر انور سدید کے یہاں بطور ایکسین ایریگیشن ٹرانسفر ہونے سے کوٹ ادو میں مشاعروں کی فضا سازگار ہوئی اگر چہان سے بھی قبل منظور ٹوانہ اور رائے خیر محمد پر ہاڑنے بھی یہاں علمی ادبی مباحثوں اور مشاعروں کی انعقاد پذیری میں خاصہ اہم کردار دا کیا ادب ریت کی ترویج میں منور اگر مرحوم اور مرحوم نکش کی خدمات کے ساتھ ساتھ شاکر برای مرحوم کی کاوشیں بھی فرا سوال کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ اس شہر میں موجود بی علمیں اب بھی علمی قند ہوں کوفروزاں تر کرنے شہر ادبی کیلئے فعال ہیں بزم ارتباط کوٹ ادو جس کے سر پرست حکیم یا مین اور اور صدر قائم باز میں جبکہ جنرل سیکرٹری شفیق انور شاز ہیں۔ کے زیر اہتمام مشاعروں اور ادبی بیٹھکوں کا انعقاد اب بھی جاری ہے۔ اس تنظیم کے پلیٹ فورم سے ملک کے نامور شعراء داد و تحسین حاصل کر چکے ہیں۔ جس میں افضل عاجز (لاہور) فرتاش سید ( دوحہ قطر ) طفیل ہوشیار یوں (لاہور) محمدمحمود احمد ( خالق میڈا رانجھنا) میانوالی، پروفیسر بشیر بشر مرحوم
( بھکر ) سلیم قیصر (ملتان) ممتاز اطہر (ملتان) عزیز شاہد ڈیرہ غازیخان) احمد خان طارق ( ڈی جی خان ) ڈاکٹر خیال امروہوی مرحوم (لیہ ) علامہ شارق انبالوی (لیہ) اور دیگر ان گنت شاعراس ادبی ثقافتی تنظیم کے پلیٹ فورم پہ اپنا کلام پیش کر چکے ہیں ماضی میں بزم ارباب قلم ، نے مقدور بھر ادبی ضیاء پاشیاں کیں نیاز کوکب منظور ٹوانہ منور نگڑا اس کے سرگرم رکن تھے اس تنظیم کے فعال شاعروں میں منور انگڑا مرحوم اور معروف شاعر شفیق شاز نے انتخاب کے نام سے پہلا شعری مجلہ بھی شائع کیا جو بہت عرصہ چھپتا رہا جس میں آذر تونسوی ، بیاض سونی پتی ہیلیم اختر قریشی، جمال الدین ناضر شفیع کوثر عبدالمجید راہی، گفتار خیالی کا کلام چھپتا رہا اب یہ تمام شعراء آن جہانی ہیں ان کے علاوہ نو جوانوں میں متین کا شمیری، ارشد ر باب مفیض گرمائی مرید عباس چوہان اور استاد شاعرمحی الدین شرا اور نذر حسین نذیر کا کلام طبع ہو کر کوٹ ادو کے ادبی حلقوں میں مقبول ہوتارہا ان کے علاوہ خواجہ فرید لٹریری فورم جس کے چیئر مین عمران میر اور سر پرست شفیق شماز ہیں کے زیر اہتمام ادبی مجالس کی انعقاد پذیری کا سلسلہ جاری ہے۔ بزم اقبال ادب یہاں کی ایک اور فعال ادبی انجمن ہے جس کے صدر سید اقبال شاہ اور جنرل سیکرٹری عمران میر ہیں اس ادبی تنظیم کے زیر اہتمام بھی مشاعروں کی ریت روایت آگے بڑھ رہی ہے۔
دوسری طرف سرائیکی شعراء جن میں فاروق راول ، اجمل گاڑی ، رمضان دائش ہمتاز غافل مختار مخلص شامل ہیں۔ یہ احباب سالانہ سرائیکی مشاعروں کا انعقاد کر کے سرائیکی شعری ادب کو فروغ دے رہے ہیں۔
یہ مضمون پروفیسر اعمران میر کی کتاب ” پس غبار "سے لیا گیا ہے